'یہ سوال نہ پوچھیں، اپنے حصے کی مار کھالی ہے'، شہباز  گل  نےآرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال پر ہاتھ کھڑے کردیئے

'یہ سوال نہ پوچھیں، اپنے حصے کی مار کھالی ہے'، شہباز  گل  نےآرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال پر ہاتھ کھڑے کردیئے

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر شہباز گل نے کہا کہ مجھ سے آرمی چیف کی تعیناتی پر سوال نہ کریں۔ میں نے اپنے حصے کی مار کھا لی ہے ۔ اللہ کی قسم بہت مارتے ہیں۔


پی ٹی آئی رہنما شہباز گل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کئے جانے والے سوال پر ہاتھ  کھڑے کردیئے ۔ صحافی نے پوچھا کہ ملک میں آرمی چیف کے حوالے سے ہیجان مچا ہے۔ تحریک انصاف نے 26 تاریخ کا انتخاب کیوں کیا؟ کیا پی ٹی آئی آرمی چیف کی تعیناتی کے لئے پریشر ڈالنا چاہتی ہے؟ اس کے جواب میں شہباز گل نے ہاتھ کھڑے کردیئے اور کہا کہ اس کا جواب کسی اور کو دینے دیں یہ سوال مجھ سے مت پوچھیں۔ اللہ کی قسم بہت مارتے ہیں وہ۔ میں نے اپنے حصے کی مار کھالی ہے۔


انہوں نے فیصل واوڈا کے متعلق کئے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جب میں جیل میں تھا تو فیصل واوڈا نے اسلام آباد میں بہت سے معتبر صحافیوں کو یہ کہا تھا کہ یہ اسٹبلشمنٹ کا آدمی ہے۔ سی آئی اے کا ایجنٹ ہے جو پی ٹی آئی میں ان کا ایجنٹ ہے۔ مجھے سن کر برا لگا۔ جب اس بارے میں آخری بار ارشد شریف سے بات ہوئی تو اس نے کہا کہ جو فیصل کو اچھا لگا وہ اس نے کیا اور جو آپ کو اچھا لگا وہ آپ نے کیا۔ اسی طرح میرا بھی یہی خیال ہے کہ فیصل واوڈا نے عمران خان کے اردگرد "سانپ اور کیڑوں" کے حوالے سے وہ کہا جو ان کو بہتر لگا۔ انہوں نے میرے بارے میں جو کہا میں ان کا شکرگزار ہوں۔


26 تاریخ پی ٹی آئی دھرنےاور اسی روز سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچز کے سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے کئے گئے سوال پر شہباز گل نے کہا کہ ابھی تو آپ دیکھتے جائیں کہ اس دن عمران خان صاحب کے نام پر کیا کیا چیز نکلے گی۔ انگلینڈ کرکٹ ٹیم ہماری مہمان ہے اور پاکستانی بہت مہمان نواز ہیں۔ ماضی میں ہونے والے واقعات ملک دشمن عناصر کا کام تھے۔ عوام چاہے دھرنے میں ہو یا میچ دیکھے یہ دونوں الگ الگ معاملات ہے ان کا ایک دوسرے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔


انہوں نے ارشد شریف کے ساتھ ہوئے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے صحافی برادری کو مشورہ دیا کہ آپ محتاط رہیں کیونکہ جو نظام اس ملک میں رائج ہو گیا ہے اس کے بعد کوئی پتہ نہیں کہ کب کس کے ساتھ کیا ہو جائے۔