'آصف زرداری اسلام آباد میں کچھ لوگوں سے ملے ہیں اور پھر شہباز شریف کے پاس گئے ہیں'

'آصف زرداری اسلام آباد میں کچھ لوگوں سے ملے ہیں اور پھر شہباز شریف کے پاس گئے ہیں'
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے میں حکومت اور پنڈی کے مابین ٹھن گئی ہے، میں اس نظریے کو نہیں مانتا۔ شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل میں بیٹھ کر بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی بات کرتے تھے تو وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھ کر وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مزاحمت کیونکر کریں گے۔ تعیناتی کے معاملے میں ہوگا وہی جو پنڈی چاہے گا اور ہو سکتا ہے پرانا چیف ہی برقرار رہے اور اس کے امکانات بہت زیادہ ہیں کیونکہ جب تنازعہ اتنا بڑھ جائے کہ ڈیڈلاک کی صورت حال بن جائے تو موجودہ آرمی چیف کی مجبوری بن جائے گی کہ وہ اس ڈیڈلاک کو ختم کروانے کے لئے رک جائیں۔ جنرل باجوہ کے نام پہ ہر جانب سے اتفاق رائے ہے باقی سب پر بظاہر اختلاف نظر آ رہا ہے۔ یہ کہنا ہے مزمل سہروردی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار مزمل سہروردی نے کہا کہ باجوہ صاحب کے اثاثے انہوں نے ہی ظاہر کروائے ہیں جنہوں نے اس سے پہلے جنرل عاصم باجوہ کے اثاثے ظاہر کروائے تھے۔ دونوں فائلیں فیکٹ فوکس کو دے کر فائدہ اٹھانے والا بندہ ایک ہی ہے۔ یہ فوج میں موجودہ دوسرا دھڑا ہے جو باجوہ صاحب کو رخصت کرنا چاہتا ہے۔ باجوہ صاحب کو بھی اس بات کا پتہ ہے کہ انہیں کون بھیجنا چاہتا ہے۔ شہباز شریف ٹھن جانے والی سیاست کرتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے تو اپنے بڑے بھائی کا سافٹ ویئر بھی اپڈیٹ کر دیا ہے۔ آج اسلام آباد میں مفاہمت کے دو بادشاہ آپس میں ملے ہیں تو مزاحمت کا گیت گائے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

معروف صحافی اعجاز احمد نے کہا کہ اس وقت شہباز شریف کے سامنے ایک سوال یہ بھی ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر وہ پنڈی کی مانیں یا بڑے بھائی کی۔ کہا جا رہا ہے کہ اب کچھ لوگوں نے آصف زرداری کو بیچ میں ڈالا ہے کہ میاں صاحب سے بات کریں اور درمیان کی کوئی راہ نکالیں۔ آصف زرداری اسلام آباد میں آج کچھ لوگوں سے ملے ہیں اور پھر شہباز شریف کے پاس گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ایکسٹینشن نہیں ہوگی۔ اگر فوج غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ کر چکی ہے تو ہو سکتا ہے آرمی چیف کوئی ایسا لگ جائے جس پہ کوئی بھی اعتراض نہ اٹھا سکے۔ اس وقت ملک کی جو صورت حال بنی ہوئی ہے عالمی سطح پر ہمارا بہت برا امیج بن رہا ہوگا۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے ایک اطلاع آئی ہے کہ نئے آرمی چیف کے لئے ایک غیر متنازعہ نام پر اتفاق ہو گیا ہے۔

عمران خان کی وکلا ٹیم کے رکن احمد پنسوتا نے کہا کہ آرمی کی کوشش ہوگی کہ سمری 26 کے بعد آئے اور حکومت چاہتی ہے 26 سے پہلے آئے، یہ سارا جھگڑا ہے۔ توشہ خانہ کیس کو الیکشن کمیشن نے جیسے تیار کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ سارے پروسیس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں الیکشن کمیشن غیر جانبدار نہیں ہے یہ میں وثوق سے کہ سکتا ہوں۔ اس کیس کے فیصلے میں انہوں نے کافی سارے معاملات پر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی نے بتایا کہ اس وقت دو نہیں بلکہ تین نام متنازعہ ہیں جس میں ایک جنرل عاصم منیر کا ہے، دوسرا جنرل فیض حمید کا جبکہ تیسرا نام وہ ہے جن کا نمبر جنرل عاصم منیر کے بعد آتا ہے۔