متنازع ٹوئٹس کیس میں اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

متنازع ٹوئٹس کیس میں اعظم سواتی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
پاکستان تحریک انصاف رہنما سینیٹر اعظم سواتی کو اداروں کے خلاف متنازعہ ٹوئٹس کرنے پر دابارہ گرفتار کیا گیا جس کے بعد اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

ایف آئی اے  کے سائبرکرائم ونگ نے اعظم سواتی کو آج بروز اتوار 27 نومبر کو اسلام آباد کے چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد کی مقامی عدالت  میں ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد  کے روبرو میں پیش کیا گیا۔  اس موقع پر موقع پر پی ٹی آئی رہنما شہزاد وسیم، عمران اسماعیل، شاہ محمود قریشی اور شفقت محمود بھی ایف ایٹ کے ڈسٹرکٹ کورٹ پہنچے ہیں۔

سماعت کے موقع پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ کچھ متنازع ٹوئٹس ہیں جن کی وجہ سے اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا۔ اعظم سواتی مان رہے ہیں کہ انہوں نے ٹوئٹ کی۔  ٹوئٹر اکاؤنٹ ، موبائل اور سامان ریکور کرنا ہے۔

اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے میرے مؤکل کی جان کو خطرہ ہے۔ یہ عدالت میں حفاظت کا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔ ایف آئی اے کی حراست میں اعظم سواتی کو کچھ ہوا تو یہ ذمہ دارہوں گے۔ یہاں جو ایف آئی اے کے لوگ موجود ہیں ان کا نام آرڈر شیٹ میں ڈالا جائے۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے کہاکہ صرف ان لوگوں کے نام شامل کروں گا جویہاں موجود ہیں۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کی جانب سے اعظم سواتی کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی تاہم ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ  نے اور سماعت پر فیصلہ سناتے ہوئے دو روز جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے حکام کے حوالے کردیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو آج ان کے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا۔اس موقع پر تین رکنی ٹیم نے اعظم سواتی سے پوچھ گچھ بھی کی۔ بعد ازاں ٹیم انہیں اپنے ساتھ لیکر فارم ہاؤس سے روانہ ہوگئی۔ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ایف آئی اے  سائبر کرائم ونگ نے مقدمہ درج کیا ہے ۔ مقدمہ ایف آئی اے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں درج کیا گیا جب کہ درج مقدمے میں تضحیک اور پیکا ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

درج مقدمے میں اعظم سواتی کی ٹوئٹس کا حوالہ  دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے ویریفائڈ اکاؤنٹ سے متنازع ٹوئٹس کیں۔

مقدمے میں یہ بھی کہا گیا کہ اعظم سواتی نے اپنے بیان سے فوج کے اندر افسران کو ادارے اور سربراہ کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ پی ٹی آئی سینیٹر نے پاک فوج کے اعلیٰ افسران کوسوشل میڈیا پر گالیاں دی تھیں۔ اعظم سواتی کی جانب سے یہ عمل دوسری بار کیا گیا ہے۔