محسن داوڑ تاجکستان میں ہیرات سکیورٹی ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے تاہم ایف آئی اے کی جانب سے محسن داوڑ کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر روکا گیا۔
اس حوالے سے ایم این اے محسن داوڑ نے اتوار کے روز کی گئی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ مجھے ایف آئی اے نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر روکا اور ہرات سیکیورٹی ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے تاجکستان جانے سے روک دیا گیا۔یہ غضبناک ہے کیونکہ میرا نام کابینہ نے 2 ماہ کے لیے ای سی ایل سے نکالا ہوا ہے۔ ایک بار پھر “نیوٹرل حوالدار “نے مظاہرہ کیا ہے کہ اس کے پاس وفاقی حکومت سے زیادہ اختیارات ہیں۔
I was stopped at Islamabad airport by FIA & prevented from travelling to Tajikistan to attend Herat Security Dialogue.This is outrageous as cabinet had removed my name from ECL for 2 months.Once again Neutral Havaldar demonstrates that he has more authority than the federal govt. pic.twitter.com/vveOt13vNK
— Mohsin Dawar (@mjdawar) November 27, 2022
محسن داوڑ نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ کچھ دن پہلے ہی پاک سول سوسائٹی جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقریر کا جشن منا رہی تھی جس میں انہوں نے سیاست میں فوج کی مداخلت کو قبول کیا تھا اور اس سیاست میں عدم مداخلت کی پالیسی کا اعلان کیاتھا۔ کیا یہ ’’غیر جانبداری‘‘ اور ’’عدم مداخلت‘‘ صرف پنجاب تک محدود ہے؟
Only a few days ago, Pak civil society was celebrating Bajwa's speech in which he accepted the military's interference in politics and announced a non-interference policy in this politics. Is this "neutrality" and "non-interference" a privilege limited to Punjab only?
— Mohsin Dawar (@mjdawar) November 27, 2022
ٹویٹر پر اپنے بیانات میں محسن داوڑ نے سخت الفاظ میں کہا کہ ہزاروں پشتونوں کے ایک منتخب نمائندے کو علاقائی مکالمے کا حصہ بننے کے لیے سفر سے روکنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آنے والے سالوں میں پشتون ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کا شکار ہوتے رہیں گے تاکہ وہ اپنےکارپوریٹ مفادات کا تحفظ کرسکیں۔
Stopping an elected representative of thousands of Pashtuns, from traveling to become part of a regional dialogue is a testimony to the fact that in the coming years Pashtuns will continue to become victims of military establishment policies protecting their corporate interests.
— Mohsin Dawar (@mjdawar) November 27, 2022