• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, فروری 4, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

انجینئر شمال مغربی پاکستان میں زمینی پانی کی ‘شدید’ قلت سے خبردار کرتے ہیں

خیبرپختونخوا صوبہ تکنیکی طور پر وافر مقدار میں پانی کا حامل ہے، لیکن اس حوالے سے جمع کی گئی معلومات، منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کی کمی کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کا زیر زمین پانی کا بڑھتا ہوا استعمال ان وسائل کو ختم کر رہا ہے۔

دی تھرڈ پول by دی تھرڈ پول
نومبر 29, 2022
in خبریں
8 0
0
انجینئر شمال مغربی پاکستان میں زمینی پانی کی ‘شدید’ قلت سے خبردار کرتے ہیں
45
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے شہر مینگورہ میں ایک غیر سرکاری ادارے کی طرف سے پینے کا پانی تقسیم کیا جا رہا ہے۔جون 2022 میں سوات میں حکومتی نگرانی میں پانی کا انتظام کرنے والی کمپنی نے خبردار کیا تھا کہ زیر زمین پانی کی سطح گر رہی ہے۔

شمالی پاکستان میں تخت نصر۱تی کبھی اپنی سرسبز و شادابی کے لیے جانا جاتا تھا۔ لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے اس علاقے میں زندگی بہت مختلف ہو گئی ہے۔ ٹیوب ویل سوکھ گئے ہیں جس سے مکین میٹھے پانی کی تلاش میں گہرائی تک زمین کھودنے پر مجبور ہیں۔ ایک مقامی رہائشی سرمد خٹک نے کہا اس سال ہمیں 225 میٹر گہری بورنگ (پانی نکالنے کے لیے زمین میں ڈرل کرنے کا عمل) کرنے کے بعد پانی ملا۔ اس کی 1.6 ہیکٹر اراضی 2013 سے بنجر ہے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارشیں  بےترتیب اور ناکافی ہوگئی ہیں جبکہ کنویں خشک ہو چکے ہیں۔

RelatedPosts

خیبر پختونخوا کی 15 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھا لیا

‘ گورنر ہاؤس کو تالا لگا دیں گے’، پی ٹی آئی کی دھمکی

Load More

حکومتی عہدیداروں نے کہا ہے کہ پاکستان کے شمال مغربی صوبے میں زیر زمین پانی غیر تحفظ پسندانہ شرح سے استعمال ہو رہا ہے۔

صوبائی حکومت کے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے چیف انجینئر عرفان رشید نے کہا کے پورے خیبرپختونخواہ میں زیر زمین پانی کی مقدار میں کمی ہو رہی ہے۔  تاہم، یہ جنوبی اضلاع میں  یہ مسئلہ شدید ہے”۔

خیبر پختونخواہ کے ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (ای پی اے) میں موسمیاتی تبدیلی کے یونٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر افسر خان نے رشید  بات سے متّفق ہوتے ہوئے کہا کہ زمین کی سطح کے نیچے پایا جانے والا پانی اکثر پینے کے لیے بہت زیادہ کھارا ہوتا ہے، میٹھا پانی نکالنے کے لیے بہت گہرائی میں بورنگ کرنی پڑتی ہے۔ خان نے کہا کہ 2014 میں، صوبائی حکومت نے چونتیس میں سے پانچ اضلاع – دیر لوئر، ڈیرہ اسماعیل خان، کرک، لکی مروت اور ٹانک کو ان نازک ترین علاقوں میں شمار کیا ہے جہاں پینے کا پانی مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے۔  ان میں سے چار علاقےصوبے کے جنوب میں واقع ہیں۔

خیبرپختونخوا کے زیر زمین پانی کے تمام پہلوؤں کا مکمل احاطہ کرنے والا آخری مطالعہ 1988 میں ہوا تھا، اور اس مطالعے میں اس علاقے کو شامل نہیں کیا گیا تھا جسے پہلے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (FATA) کہا جاتا تھا اس کے بعد سے مزید کوئی جامع مطالعہ نہیں کیا گیا ہے۔

دی تھرڈ پول نے خیبرپختونخواہ کے نو سرکاری محکموں سے, جوکہ زمینی پانی کی سطح، مقامات اور نکالنے کی شرح کے اعداد و شمار جمع کرتے ہیں، صوبائی سے لے کر ضلعی سطح تک، معلومات کے حصول کے لیے درخواست کی۔ ان سب نے  فنڈز اور آلات کی کمی کا حوالہ    دیتے ہوئے  کہا کہ ان کے پاس اعداد و شمار کی کمی ہے جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ واٹر ٹیبل (زیر زمین پانی کی سطح) کتنی تیزی سے گر رہاہے۔

جامع اعداد و شمار کی کمی کے باوجود، حالیہ ضلعی سطح کے اعلانات  اس مسئلے کے درجات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

.  رواں سال جون میں سوات کے لوگوں  سے پانی کا استعمال کم کرنے کی گذارش کی گئی تھی۔ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی سوات (ایک پبلک سیکٹر کمپنی جو سوات میں پانی کا انتظام کرتی ہے) کے سربراہ شیدا محمد خان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شمالی ضلع کو خشک سالی اور زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح کم ہونے کے مسئلے کا سامنا ہے۔

اسی طرح کی اپیل باجوڑ ضلع کے واٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے جون میں بھی جاری کی تھی۔

پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے 2019 کے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ پچھلے چار سے پانچ سالوں میں، مہمند اور خیبر کے اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح 60 میٹر سے زیادہ گر گئی ہے۔

چونکہ خیبر پختونخواہ کے ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (ای پی اے) کے پاس موسم کی نگرانی کرنے والے اسٹیشنز اور اس کا اپنا کوئی ریکارڈ نہیں ہے،  اس لیے خان نے محکمہ موسمیات پاکستان (پی ایم ڈی) کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شدید گرمی کی لہروں اور خشک سالی نے پانی کے اخراج میں اضافہ کیا ہے اور زیر زمین پانی کی سطح کو اور بھی کم کر دیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں پانی کی فراوانی ہے

دستاویز پر، خیبر پختونخوا کے بارے میں عمومی نقطہء نظر یہی ہے کہ یہاں زمینی پانی کے ساتھ ساتھ سطحی پانی کے بھی وافر وسائل موجود ہیں ۔ 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کے تحت، صوبے کو دریائے سندھ کے پانی کا 8.78 ملین ایکڑ فٹ مختص کیا گیا تھا۔  لیکن صوبائی حکومت کے مطابق، جہاں پانی کی ضرورت ہے وہاں تک پانی پہنچانے کے لیے انفراسٹرکچر کی کمی کا مطلب ہے کہ خیبرپختونخوا اپنی مختص رقم کو 6 ملین ایکڑ فٹ سے کم استعمال کرتا ہے۔  نتیجے کے طور پر، لوگ ٹیوب ویلوں سے پانی تک رسائی حاصل کرتے ہیں، زمینی پانی کو باہر نکالتے ہیں۔ خیبرپختونخوا کے محکمہ منصوبہ بندی اور ترقی کے مطابق، صوبہ آبپاشی اور گھریلو مقاصد کے لیے سالانہ 4.2 ملین ایکڑ فٹ زمینی پانی نکالتا ہے۔

محبوب عالم جو کہ ایک ہائیڈرو لوجسٹ ہیں اور پشاور جو کہ خیبر پختونخواہ کا دارالحکومت ہے وہاں پانی اور صفائی کی خدمات کے جنرل مینیجر پروجیکٹس ہیں، نے کہا کہ دنیا بھر میں آبپاشی کے لیے زمینی پانی نکالا جاتا ہے، لیکن وہ وسائل کی صلاحیت کو جانتے ہیں اور ان کے پاس پانی کو ریچارج ( یعنی بارش اور سیلاب کے پانی کو زمین میں جمع کرنے کے مختلف طریقے) کرنے کی حکمت عملی ہے جس کی ہمارے پاس کمی ہے۔ عالم نےکہا کہ زمینی پانی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے سیٹلائٹ اور زمینی ڈیٹا دونوں کا استعمال کرتے ہوئے سائنسی نقشہ سازی کی فوری ضرورت ہے۔

خیبر پختونخوا میں برائے تحفظ مٹی اور پانی کے ڈائریکٹر جنرل یاسین وزیر نے کہا کہ ہم اپنی ضرورت سے کہیں زیادہ زمینی پانی نکالتے ہیں۔ اور اس طرح یہ بے قائدہ شہرکاری (یعنی دیہاتوں کو شہروں میں تبدیل کرنے کا عمل), صدیوں پرانے آبپاشی کے طریقے اور پالیسیوں پر عمل درآمد نہ ہونا زیر زمین پانی کی سطح پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلز زمینی پانی کے اخراج کو تیز کرتے ہیں

قومی غذائی تحفظ اور تحقیق کی وزارت نے 2019 میں 700 ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی سے چلانے اور اس کے ساتھ ساتھ تالابوں کی تعمیر اور واٹر شیڈ بنانے جیسے دیگر اقدامات کی منظوری دی۔ جبکہ مؤخر الذکر زمینی پانی کو ری چارج کرنے میں مدد کر سکتا ہے، شمسی توانائی سے چلنے والے پمپوں نے مزید زمینی پانی نکالنا سستا کر دیا ہے۔

اب، توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے جواب میں، شمسی توانائی سے چلنے والے پمپوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے۔ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے دی تھرڈ پول کو بتایا کہ ملک بھر میں گرڈ سے منسلک 30,000 ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی سے چلانے کا منصوبہ ہے۔  اس کے علاوہ ماہرین نے دی تھرڈ پول کو بتایا کہ زیر زمین پانی کی کمی اور دیگر ماحولیاتی خدشات کے پیش نظر نئے ٹیوب ویلوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔

غیر منافع بخش تحقیقی ادارے انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ میں واٹر ماڈلنگ کے ایک علاقائی محقق ڈاکٹر شاہد اقبال نے کہا کہ 12.5 ہارس پاور کا شمسی ٹیوب ویل روزانہ 35,000 گیلن پانی نکالتا ہے، جو کہ ماہانہ 1.5 کیوسک ہے۔  ریچارج کی شرح کے مقابلے میں یہ کافی تشویشناک ہے۔

پشاور کی زرعی یونیورسٹی کے ایگرونومسٹ (زرعی معاشیات کے ماہر) محمد اکمل نے نشاندہی کی کہ شمسی توانائی سے چلنے والی ٹیوب ویلوں کے بارے میں اصل تشویش ریگولیشن کی کمی ہے۔  انہوں نے کہا، “پالیسی اور آبپاشی کی جدید تکنیکوں کی عدم موجودگی میں یہ شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل دن بھر پانی نکالیں گے، جیسا کہ موجودہ والے کر رہے ہیں، اور پہلے سے دباؤ کے شکار وسائل پر مزید بوجھ بڑھا رہے ہیں۔

غیر منصوبہ بند نقل مکانی نے پشاور کے زیر زمین پانی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ، میونسپلٹیز، اور پانی اور صفائی کی کمپنیوں کے ماہرین نے دی تھرڈ پول پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا کی طرح خیبر پختونخواہ میں زراعت پانی کا سب سے بڑا صارف ہے۔  تاہم، انہوں نے کہا کہ صوبے کی بڑھتی ہوئی آبادی اور شہرکاری بھی شہروں میں زیر زمین پانی کی کمی کی اہم وجوہات ہیں۔

خیبرپختونخوا میں مجموعی شرح پیدائش بہت زیادہ ہے۔  2017 میں یہ شرح 4.0 پر تھی جو کہ 2.1 کی تبدیلی کی شرح سے بہت زیادہ ہے، اور پاکستان کی مجموعی شرح پیدائش 3.4 سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔  حکومت نے نشاندہی کی ہے کہ اس کا مطلب پانی کی طلب میں اضافہ ہے۔

شہری علاقوں میں زیادہ مواقع کے ساتھ، خیبر پختونخواہ نے دیہی سے شہری نقل مکانی کی اعلی سطح دیکھی ہے۔  دارالحکومت پشاور 1998 میں صرف 1 ملین آبادی سے بڑھ کر 2017 میں 2.3 ملین ہو گئ، آبادی میں 1972 اور 2017 کے درمیان سات گنا اضافہ ہوا – تقریباً 218 افراد فی مربع کلومیٹر سے تقریباً 1,566 افراد فی مربع کلومیٹر بڑھ گئے۔

خیبرپختونخواہ واٹر ایکٹ 2020 میں واٹر ٹیبل کی حفاظت کے لیے نجی کنوؤں پر پابندی لگا دی گئی تھی، لیکن پشاور کے زیر زمین پانی پر انحصار اور قانون نافذ نہ ہونے کی وجہ سے وہ عام طور پر استعمال کیے جاتے ہیں جبکہ پشاور ضلع کے 1,400  ٹیوب ویل عوامی استعمال میں ہیں۔ محققین نے پتا لگایا ہے کہ پشاور کے پورے ضلع میں 30 سالوں میں پانی کی سطح 15 میٹر تک گر گئی ہے۔

وزیر جوکہ تحفظ برائے مٹی اور پانی کے ڈائریکٹر جنرل ہیں، نے کہا کہ ہمارے پاس موسمیاتی لچک کی منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کا فقدان ہے۔

خیبرپختونخوا حکام حالات سے آگاہ ہو گئے

اپریل 2018 میں پاکستان نے اپنی پہلی قومی آبی پالیسی منظور کی۔  وفاقی حکومت نے پانی کے بحران کو ایک “آسمانی آفت” قرار دیا اور صوبوں سے کہا کہ وہ اپنے وسائل کے مناسب انتظام کے لیے اقدامات کریں۔ خیبرپختونخوا نے 2020 میں اس کے جواب میں حکومت کو پانی اور موسمیاتی تبدیلی کی پالیسیاں معتارف کروائیں اور واٹر ایکٹ پاس کیا۔

ایکٹ کے تحت صوبائی حکومت نے آبی وسائل کمیشن قائم کیا۔  واٹر ریسورسز ریگولیٹری اتھارٹی 6 ماہ کے اندر تشکیل دی جانی تھی لیکن ابھی تک اس کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں اور اس میں تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔  صوبائی حکومت نے زمینی پانی کے بہتر انتظام کے لیے 2021 میں ایک مربوط واٹر ریسورس مینجمنٹ حکمت عملی بھی وضع کی تھی۔

پھر اس سال 22 جولائی میں ڈائریکٹوریٹ آف سوائل کنزرویشن نے پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد یہ تھا کہ زیر زمین پانی کے بحران کو قابو سے باہر ہونے سے روکا جائے۔

محمد عرفان جو کے ڈائریکٹوریٹ آف سوئیل کنزرویشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں نے کہا کہ  پی سی آر ڈبلیو آر ان جگہوں کی نشاندہی کرے گا جہاں پانی کی سطح گر رہی ہے اور تالاب بنائے گی جہاں ٹیبل کو بہتر بنانے کے لیے بارش کے پانی کو پائپ لائنوں کے ذریعے موڑ دیا جائے گا،”  آئی ڈبلیو آر ایم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آبپاشی اور گھریلو مقاصد کے لیے ایک سال میں نکالا جانے والا تقریباً تمام زمینی پانی بارش کے پانی کے ذخیرہ کے ذریعے پورا کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز زیر زمین پانی کی آلودگی کو روکنے اور نمکیات کو کنٹرول کرنے کے بارے میں ڈائریکٹوریٹ آف سوائل کنزرویشن کے عملے کو تربیت بھی فراہم کرے گا۔

Tags: groundwaterKhyber Pakhtunkhwanorthwest Pakistanshortage
Previous Post

جنرل سید عاصم منیر پاکستان کے 17ویں آرمی چیف بن گئے

Next Post

نیلما احمد درانی نے سفرنامے، مضامین اور افسانوں کو اکٹھا چھاپ کر ادبی تجربہ کیا ہے

دی تھرڈ پول

دی تھرڈ پول

دی تھرڈ پول ایک کثیرالزبان پلیٹ فارم ہے جو ہمالیہ کے آبی بہاؤ اور وہاں سے نکلنے والے دریاؤں کے طاس کے بارے میں معلومات اور گفتگو کو فروغ دینے کے لئے وقف ہے.

Related Posts

وکی میڈیا فاؤنڈیشن کا پاکستان سے وکی پیڈیا کو بحال کرنے کا مطالبہ

وکی میڈیا فاؤنڈیشن کا پاکستان سے وکی پیڈیا کو بحال کرنے کا مطالبہ

by نیا دور
فروری 4, 2023
0

وکی میڈیا فاؤنڈیشن نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں وکی پیڈیا اور وکی میڈیا پراجیکٹس تک رسائی فوری طور...

چینی شہریوں کو سیکیورٹی کے لیے نجی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت

چینی شہریوں کو سیکیورٹی کے لیے نجی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت

by نیا دور
فروری 4, 2023
0

ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں مقیم یا نجی کمپنیوں کے ساتھ...

Load More
Next Post
نیلما احمد درانی نے سفرنامے، مضامین اور افسانوں کو اکٹھا چھاپ کر ادبی تجربہ کیا ہے

نیلما احمد درانی نے سفرنامے، مضامین اور افسانوں کو اکٹھا چھاپ کر ادبی تجربہ کیا ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In