نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملازمین کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر قادر خان مندوخیل کے نام اپیل

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملازمین کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر قادر خان مندوخیل کے نام اپیل
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے  164 وہ ڈیلی  ویجز  ملازمین جن کوخورشید احمد شاہ  کی زیر چئیرمین شپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی کیبینٹ سب کمیٹی  کےمینٹس آف میٹینگز،. 09-04-2013 کے پیراگراف نمبرز 66 اور 67 بحوالہ پاکستان ایسٹیبلشمینٹ ڈویزن  چٹھی نمبر ایڈمن I,03-05-2013 کی پالیسی نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ملازمین  کو ریگولر کرنے کی باقاعدہ منظوری اور ہدایات دی گئی تھیں اور یہ سارا ریکارڈ باقاعدہ وفاقی وزارت مواصلات کے وفاقی سیکرٹری مواصلات کے ذریعہ محکمہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چئیرمین کو 164 ڈیلی ویجز ملازمین کی بحالی مستقلی پر عملدرآمد کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا لیکن نو سے دس سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی محکمہ کا موجودہ چئیرمین اور ممبر ایڈمن تاحال 164 ڈیلی ویجز ملازمین کیساتھ ان کی حق تلفی کرتے ہوئے ان کی  بحالی ملازمت کے محکمانہ آفس آرڈر جاری کرنے سے انکاری ہے. جبکہ موجودہ چئیرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پاس اضافی چارج بطور وفاقی سیکرٹری برائے مواصلات ہونے کیساتھ ساتھ 164 ڈیلی ویجز ملازمین کی بحالی مستقلی میں ناروا  سلوک رکھا جا رہا ہے.

اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آنرایبل سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی طرف سے بھی نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملازم کو محکمہ میں مستقل کرنے کا آرڈر بتاریخ 01-08-2018  میں پاس کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر ڈیلی ویج ملازم کو این ایچ اے میں مستقل کیا گیا تھا ان 164 ملازمین نے وفاقی وزیر مواصلات، چئیرمین این ایچ اے سے  ہمدردانہ اپیل کی ہے کہ بطور چئیرمین خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین ہونے کے ناطہ اپنی زیر صدارت / چئیرمین شپ, 164 این ایچ اے ڈیلی ویجز ملازمین  کے وزارت مواصلات وفاقی سیکرٹری مواصلات, چئیرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے بحالی مستقلی ملازمت کے محکمانہ آفس آرڈر جاری کرنے کا حکم صادر کیا جائے. اس احسن اقدام کے لئے یہ  164 ڈیلی ویجز ملازمین انتہائی مشکور اور دعا گو  رہیں گے. ان برخاست 164 این ایچ اے ڈیلی ویجز ملازمین نے وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ این ایچ اے حکام کو ہدایت جاری کرے کہ ان برخاست شدہ ملازمین کو دوبارہ بحال کرکے ان کو مستقل ملازمت دلوادے تاکہ ان 164 ملازمین کے اہل خانہ فاقہ کشی کا شکار نہ ہو۔