'عمران اور پرویز الہیٰ کی طلاق ہو چکی، محض اعلان ہونا باقی ہے'

'عمران اور پرویز الہیٰ کی طلاق ہو چکی، محض اعلان ہونا باقی ہے'
عمران خان اس وقت پرویز الہیٰ پر مسلسل دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ پنجاب اسمبلی توڑیں۔ آج بھی انہوں نے کہا ہے کہ وہ پہلے پنجاب اسمبلی توڑیں گے اور پھر کے پی کے اسمبلی کیونکہ خیبر پختون خوا والوں نے یہی کہا تھا کہ پہلے ہم نہیں توڑیں گے۔ پرویز الہیٰ کی یہ کوشش ہے کہ یہ معاملہ ٹل جائے اور انہیں اسمبلی نہ توڑنی پڑے۔ اپنی وزارت اعلیٰ بچانے کے لیے انہیں شفٹ کرنا پڑے گا اور اس کے لیے اسحاق ڈار سے ان کی ملاقات بھی ہوئی ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی نہیں ٹوٹ رہی، ستّے خیراں ہیں۔ پی ڈی ایم پرویز الہیٰ کو وزارت اعلیٰ پر برقرار رکھے گی۔ پاور شیئرنگ کے لیے پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر تبدیل ہو سکتے ہیں۔ یہ کہنا ہے کالم نگار مزمل سہروردی کا۔

پنجاب اسمبلی نہیں ٹوٹ رہی

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پرویز الہیٰ کے مابین اچھے تعلقات کی خبریں نہیں آ رہیں۔ عمران خان نے نجی محفلوں میں پرویزالہیٰ کے خلاف بات کرنا شروع کر دی ہے۔ دونوں میں جھگڑے شروع ہو چکے ہیں اور دونوں کی طلاق کا بس اعلان ہونا باقی ہے، شنید ہے کہ یہ اعلان دسمبر ہی میں ہو جائے گا۔ مونس الہیٰ کا جھکاؤ چاہے پی ٹی آئی کی جانب ہے مگر پی ٹی آئی کا جھکاؤ ان کی جانب نہیں ہے۔ مونس الہیٰ نے اگلے الیکشن کو بھی دیکھنا ہے، زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے وہ اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ اب ان کا اور عمران خان کا ساتھ ساتھ چلنا ممکن نہیں رہا۔

فیض حمید اب سیاسی اننگز کھیلیں گے

انہوں نے بتایا کہ جنرل (ر) فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد بھرپور سیاسی اننگز کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہونا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سپورٹرز میں وہ خاصے ہر دلعزیز ہیں اور اپنی اسی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ اگر عمران خان نا اہل ہو جاتے ہیں تو 2023 کے بعد پی ٹی آئی کے ووٹر متبادل کے طور پر انہیں قبول کر لیں گے۔

چمن بارڈر پر افغان طالبان کا حملہ

معروف صحافی رفعت اللہ اورکزئی نے بتایا کہ پاکستان کے امارت اسلامی افغانستان کے ساتھ تعلقات بہت کشیدہ چل رہے ہیں۔ آج بھی پاکستان میں تین حملے ہوئے ہیں، ان میں سے ایک میانوالی میں ہوا ہے اور ذمہ داری طالبان نے لی ہے۔ یہ صرف طالبان ہی کا معاملہ نہیں ہے، اور بھی کئی دہشت گرد جماعتیں طالبان کے ساتھ ہیں۔ کوششیں چل رہی ہیں کہ طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کیے جائیں مگر فوری طور پر ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ ڈالر کی سمگلنگ کے شبے میں ایف آئی اے نے کل پشاور میں چھاپے مارے اور کچھ دکانیں سیل کی ہیں۔

کیا پاکستان دیوالیہ ہونے والا ہے؟

ماہر معیشت ڈاکٹر اقدس افضل کا کہنا تھا کہ امریکہ نے طالبان حکومت کو ان کے ریزرو دینے سے انکار کیا تو افغانستان میں ڈالر کی ضرورت پیدا ہوئی اور پاکستان سے سمگل ہونا شروع ہو گیا۔ اداروں کی جانب سے اس سمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات لینا خوش آئند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک نے آج پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر دیے ہیں تو حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور ڈیفالٹ ہونے جیسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

سمگلنگ سے بڑا مسئلہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی ہے

تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ گزشتہ روز والا واقعہ سرحدی باڑ کی مرمت کے دوران پیش آیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب افغانستان کے اندرونی حالات خراب ہیں تو یہ سمجھ سے باہر ہے کہ وہ پاکستان سے متعلق ایسا رویہ کیوں اپنائے ہوئے ہیں۔ پاکستان کا قانون کہتا ہے کہ ایک بندہ 10 ہزار ڈالر تک اپنے ساتھ باہر لے جا سکتا ہے تو قانون میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ایک ملین ڈالر روزانہ کی بنیاد پر پاکستان سے افغانستان جا رہے ہیں لیکن اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مقامی طور پر ڈالر کی ذخیرہ اندوزی جاری ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔