'آئی ایم ایف نے پاؤں میں زنجیریں پہنا دیں'

'آئی ایم ایف نے پاؤں میں زنجیریں پہنا دیں'
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ معاشی تباہی اور مہنگائی کے چیلنجز کے دوران آئی ایم ایف نے باقاعدہ پاؤں میں زنجیریں پہنادی ہیں۔ سیاسی مخالفین جان بوجھ کر ہیجانی کیفیت پیداکرنےکی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سکھر حیدر آباد موٹروے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  ملک کو اس وقت بہت مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایک طرف پچھلی حکومت کے ہاتھوں کی گئی معاشی تباہی اور اس کے نتیجے میں مہنگائی کا بوجھ ہے۔ دوسری طرف آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ہیں جس نے باقاعدہ پاؤں میں زنجیریں پہنادی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ  سیلاب سے اتنی بڑی تباہی ہوئی جس کا اندازہ لگانا آسان کام نہیں، 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ ہمیں سیلاب سے بحالی کے لیے فنڈز چاہئیں۔ یہ بہت بڑا چیلنج ہے لیکن ہمت ہارنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جن علاقوں میں اب تک سیلاب کا پانی کھڑا ہے وہاں سندھ اور وفاق حکومت نے بہت کام کیا ہے اور اب بھی بہت کام باقی ہے۔ اللہ کی مدد سے مخلوط حکومت مل کر کام کرے گی اور عوام کے دکھوں کو کم کریں گے اور عوام کے اپنے گھروں میں چین سے بیٹھنے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خطیر فنڈز خرچ کرنے کے باوجود اب بھی بہت کام اور چیلنجز  باقی ہیں۔ اگلے ہفتے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ جاکر مزید اقدامات کریں گے۔ اپنے پاکستانی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی ایک شعوری کوشش ہو رہی ہے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ تاجر، کسان باہر سڑکوں پر احتجاج کے لیے کیوں نہیں نکل رہے۔ یہ کہنے والوں نے اس وقت کسانوں کو باہر کیوں نہیں بلایا جب یہ کسانوں کو کھاد نہیں دے رہے تھے جب کہ پورے پاکستان میں کھاد بلیک میں مل رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری لوگوں کو اس وقت احتجاج کے لیے باہر کیوں نہیں بلایا جب چینی بیرون ملک بجھوا رہے تھے اور بر آمد کنندگان کی تجوریاں بھر رہے تھے۔ ان کو سبسڈی بھی دے رہے تھے، پھر چینی درآمد کرکے اربوں روپے خرچ کیے۔ پہلے گندم برآمد کی، پھر درآمد کی۔ انہوں نے اس وقت پوری قوم کو کیوں نہیں کہا کہ احتجاج کے لیے باہر آجاؤ کہ گیس 2 ڈالر میں مل رہی تھی لیکن میں خرید نہیں سکا۔ خدارا اگر آپ کو ذرا بھی قوم کی حالت زار کا اندازہ ہے تو ہوش کے ناخن لیں۔ آپ کو قوم کی حالت زار کا اندازہ ہے لیکن پروا کوئی نہیں۔ آپ بہت پتھر دل ہیں۔ سیلاب میں تو جانہیں سکے اور قوم کو اکسا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی خوشی کا موقع ہے کہ آج سکھر حیدر آباد موٹر وے ایم 6 کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے اور اللہ کا فضل و کرم ہے کہ یہ ذمے داری ہماری مخلوط حکومت کے حصے میں آئی ہے۔ انہوں نے اعلان کہا کہ یہ منصوبہ 30 ماہ کی مدت میں مکمل ہو کر پاکستان کے عوام کو کے لیے بے پناہ فوائد کی بنیاد بنے گا۔ انہوں نے وزرا، این ایچ اے سمیت تمام متعلقہ اداروں  کا شکریہ بھی ادا کیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے پوری امید ہے کہ موٹروے کا یہ حصہ بھی اُسی معیار کا ہوگا  جو پاکستان کے دیگر حصوں میں اختیار کیا گیا ہے۔ ہم اس سے زیادہ تو قبول کریں گے لیکن اس سے کم معیار کسی قیمت پر قبول نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے کے معیار پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ اچھے کام پر سراہا جائے گا اور غفلت پر کارروائی بھی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ مکمل ہونے سے ملک کے شمال سے جنوب تک موٹروے مکمل ہو جائے گی۔ وزیراعظم  نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے کہا کہ منصوبے پر پوری نظر رکھیں۔ اسے بروقت اور بہترین معیار کے ساتھ مکمل کرنا ہماری  مشترکہ کاوش ہوگی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد سندھ، بلوچستان، کے پی، پنجاب اور شمالی علاقہ جات اور آزاد کشمیر پر ہے۔ انہیں ترقی کی دوڑ میں شامل نہ کیا اور انہیں کسی بھی بہانے سے پیچھے رکھا تو پھر قائد کا پاکستان کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ شہبازشریف نے کہا کہ بطور وزیراعظم میرے نزدیک پاکستان کی ترقی وہی ہوگی جو محروم علاقوں کو آگے لے کر چلے گی۔