'عمران خان کے خلاف کیسز کی کارروائی میں تیزی آئی ہے، جلد نا اہل ہو سکتے ہیں'

'عمران خان کے خلاف کیسز کی کارروائی میں تیزی آئی ہے، جلد نا اہل ہو سکتے ہیں'
عمران خان کے خلاف جتنے بھی مقدمات چل رہے ہیں وہ نااہلی کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کیسز میں اب کچھ تیزی بھی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ٹیریان خان کے کیس میں عدالت نے سماعت کے لیے پہلے 25 جنوری کی تاریخ دی تھی جبکہ اب سماعت کی تاریخ 20 دسمبر کر دی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت چاہتی ہے کہ اس کیس کا فیصلہ جلدی ہو۔

تحقیقاتی صحافیوں اعزاز سید اور عمر چیمہ نے یوٹیوب پر اپنے تازہ پروگرام میں عمران خان کے اگلے الیکشن میں حصہ لینے کے ممکنات پر گفتگو کی ہے۔ پروگرام میں عمرچیمہ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی پہلے ہی ہو چکی ہے مگر یہ نااہلی صرف اس پارلیمنٹ کی مدت تک ہے۔ یہ کیس ٹرائل کورٹ کو بھجوایا گیا ہے جس میں عدالت 15 دسمبر کو فیصلہ کرے گی کہ عدالت نے اس کیس کو سننا ہے یا نہیں۔ اگر عدالت عمران خان کے خلاف فیصلہ دیتی ہے تو عمران خان کو ساڑھے تین سال کی سزا ہو سکتی ہے۔

عمر چیمہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کو سزا ہو گئی تو پھر وہ نااہل بھی ہو جائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس کا جو فیصلہ دیا ہے اس میں عمران خان پارٹی کے صدر نہیں رہ سکیں گے۔

الیکشن کمیشن میں ایک توہین عدالت کیس بھی عمران خان کے خلاف چل رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری کو نوٹس جاری کیے تھے۔ ان رہنماؤں نے ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لے لیا تھا جس پر کورٹ نے کہا تھا کہ الیکش کمیشن اس کیس کی کارروائی جاری رکھ سکتا ہے مگر اس وقت تک فیصلہ نہیں دے گا جب تک عدالت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو دیکھ نہ لے۔ ان اپیلوں کے خلاف الیکش کمیشن سپریم کورٹ میں گیا تو سپریم کورٹ نے الیکش کمیشن کو اجازت دے دی ہے کہ وہ اس کیس کی کارروائی رکھ سکتے ہیں۔

عمر چیمہ نے مزید کہا کہ فارن فنڈنگ والے معاملے میں بھی شہادتیں موجود ہیں جس میں عمران خان کی نااہلی ہو سکتی ہے۔ ان کیسز میں سے کسی ایک کا بھی فیصلہ عمران خان کے خلاف آ گیا تو ان کے اگلے الیکشن کے بارے میں سوالیہ نشان آ جائے گا۔

اعزاز سید کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ایک ہی وقت میں ہائی کورٹ، سیشن کورٹ اور الیکشن کمیشن میں کیسز چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے میں سائفر والا کیس بھی چل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ، فارن فنڈنگ اور ٹائیریان خان والے کیسز عمران خان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

اعزاز سید نے کہا کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات اہمیت کے حامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے اور آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازعہ کرنے کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے خوش نہیں ہے۔ صرف ایک صورت میں عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بن سکتی ہے اگر موجودہ حکومت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے تعلقات خراب کر لے۔

عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے اندر عمران خان اور صدر عارف علوی کے بارے میں بھی ناراضگی پائی جاتی ہے کہ انہوں نے آرمی چیف والے معاملے کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

اعزاز سید نے انکشاف کیا کہ عمران خان کے تین انتہائی قریبی ساتھیوں نے آرمی چیف کی تعیناتی کے عمران خان کے منصوبے کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ کو اگاہ کر دیا تھا۔