'میرے نال مُک مُکا کر لو' عمران خان کی دُہائی

'میرے نال مُک مُکا کر لو' عمران خان کی دُہائی
سینیئر صحافی اور کالم نگار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ عمران خان ان کوششوں میں ہیں کہ حکومت ان کے ساتھ معاملات طے کر لے اور انہوں اسمبلیوں کی تحلیل سے روک دیا جائے۔ وہ کہتے ہیں "میرے نال مُکمُکا کر لو" اور میں اسمبلیاں تحلیل نہیں کروں گا۔

سینیئر صحافی نجم سیٹھی  نے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کے ساتھ کیا ہوا تھا؟ لانگ مارچ آرہی ہے، پھر تاریخ دیں گے ، پھر لانگ مارچ آئی  تو پھر ڈیٹ کا یوٹرن لے لیا۔ خان صاحب ماسٹر ہیں ان باتوں کے تاکہ گفتگو جاری رہے۔ بیانیہ جاری رہے۔ سیاست میں تناو کی صورتحال بنی رہے۔ ہر روز "ہیڈ لائنز" بنیں۔ ان کا نیا اعلان بھی ایسا ہی ہے کہ خان صاحب اب 17 دسمبر  کو  لبرٹی میں ہونے والے جلسے میں بتائیں  گےکہ اسمبلیاں کب تحلیل کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ "کی گیم اے خان دی؟"

خان صاحب جو بات کرتے ہیں وہ فائنل نہیں ہوتی اسی طرح تاریخ بھی فائنل نہیں ہو گی پہلے کہتے ہیں تاریخ دوں گا پھر تاریخ دینی پڑ جاتی ہے لیکن اس میں بھی گنجائش چھوڑ دیتے ہیں۔ پہلی بات یہی ہے کہ وہ اس بار بھی گنجائش چھوڑیں گے۔ اس کے ساتھ بھی کوئی "اِف اینڈ بٹ" ضرور ہو گا۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہ کیوں دیر کر رہے ہیں۔ جب خود ان کے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ ہمارا فائدہ ہے اس میں ، پھر کیوں تاخیر ہورہی ہے؟ کیا ان کی مقبولیت 3 ماہ پہلے زیادہ تھی یا اب ہے؟ اب توہر شخص یہی کہہ رہا ہے کہ عمران خان کی مقبولیت کم ہو گئی ہے۔ دو ماہ پہلے زیادہ تھ۔ کیونکہ بہت سارے یوٹرنز لئے۔ اپنا بیانیہ تبدیل کیا۔ پھر آخر کیا وجہ ہے کہ تاخیر کرہے ہیں؟

ان کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگ خود نہیں مانتے۔ جو لوگ 2 ماہ پہلے نہیں مان رہے تھَے کیا اب مان رہے ہیں؟ کہنے میں تو ابھی بھِ کہہ رہے ہی کہ اختلافات ہیں لیکن جب خان صاحب کہیں گے تب اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔ سب تیار ہو جائیں گے۔ان کے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ابھی مت کریں اور مارچ تک ٹھہر جائیں۔ انہوں نے پہلے اعلان کر دیا کسی سے مشاورت نہیں کی اب جب مشاورت کی تو اختلافات باہر آرہے ہیں۔ سب کہہ رہے ہیں کہ جب کہا جائے گا کر دیں گے لیکن عمل نہیں ہو رہا۔ اتنی آسان بات نہیں ہے۔

اگر خان صاحب پہلے ہی تاریخ بتادیں گے تو حکومت کو اعتماد کا ووٹ یا تحریک عدم اعتماد لانے کا وقت مل جائے گا۔ دونوں کارڈز کو حکومت کھینچے گی۔ تو آپ کو کیا ضرورت ہے پیشگی بتانے کی کہ کس دن اسمبلیاں تحلیل کریں گے؟ یعنی آپ چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت روکے۔ دکھاوا کر سکیں کہ میں بہت اصول پرست انسان ہوں۔ میں نہیں رہوں گا ان اسمبلیوں میں۔ ساتھ ساتھ اشاروں کنایوں میں حکومت کو کہہ رہے ہیں کہ مجھےروک لیں، مجھے نہ کرنے دیں۔ اسمبلیاں تحلیل کرنی ہیں تو تحلیل کریں یوں تاریخ کا اعلان حکومت کو دعوت نامہ ہے کہ آکر مجھے روک لیں پلیز۔

حکومت عمران خان کے خلاف دائر مقدمات میں عدالتوں میں جاسکتے۔ عدالتی معاملات کے علاوہ نمبر گیم بھی تو ہے، چوہدری پرویز الٰہی بھی تو ہیں وہ بھی تو کوشش میں ہیں کہ مارچ تک کھنچ جائے کسی طرح۔

عمران خان کا اعلان خالی دھمکی ہے تاریخ بھی وہ کوئی ایسی گنجائش والی دیں گے کی جس کے دوران بہت کچھ ہو جائے گا اور اس تاریخ کی کوئی قابلیت نہیں رہے گی۔

اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو چکی ہے تاہم ان کی دو ترجیحات ہیں ایک تویہ کہ ملک میں اس وقت جو شدید معاشی بحران سے اس کو قابو کیا جاسکے ورنہ ملک میں مارشل لاء لگانا پڑ جائے گا۔انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اور ن لیگ کو تحریک انصاف کے ساتھ  معاشی صورتحال پر بیٹھک کرنے کا اشارہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف اور ریکوڈک دونوں پر دستخط  پی ٹی آئی نے کئے تھے تاہم اب جب یہ حکومت ان معاہدوں کو لے کر چل رہے ہیں تو پی ٹی آئی ان کے مخالفت کر رہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ قومی مفاد سمیت موٹی موٹی چیزوں پر ان کے معاملات طے ہو جائیں۔ صورتحال بہتر ہونے کی صورت میں انتخابات دو یا تین ماہ جلدی بھی ہو سکتے ہیں۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر  عمران خان نااہل ہو گئے تو پارٹی کا سربراہ کون ہوگا؟ 4 سالوں میں پنجاب میں انہوں نے بزدار کی جگہ کسی کو نہ لگایا  جو 4 کام کر سکے لیکن خان صاحب  نہیں مانے۔ ان کا خیال ہے کہ وہ نمبر 1 ہیں اور ان کے علاوہ نمبر 2 یا تھری کوئی نہیں ہے۔ ضمنی انتخابات میں 9 نشستیں تھیں اور تمام پر وہ خود ہی کھڑے ہوئے۔ پارٹی کے امیدواران کو کھڑا ہونے دیتے تو کم از کم یہ تاثر رہتا کہ پارٹی مقبول ہے۔ آپ کی مقبولیت پر تو شک ہی نہیں ہے لیکن پارٹی نے جیتنا ہے نا اکیلے آپ تو نہیں جیت سکتے۔

اب عمران خان یہ چاہتے ہیں کہ جہاں ایک چارٹر آف اکنامی ہونا ہے وہاں ایک چارٹر آف ڈیموکریسی بھی ہو۔ الیکشن کی تاریک طے کر لیں اور ایک قانون پاس کریں کہ اب کسی آرمی چیف کو توسیع نہیں ملے گی۔ اس کے علاوہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی اور انہیں نااہل نہیں کیا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں ان تین چیزوں پر "میرے نال مُکمُکا کر لو" اور میں اسمبلیاں تحلیل نہیں کروں گا۔