• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, جنوری 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پروفیسر ٹالبوٹ کے ساتھ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں دلچسپی پر ایک نشست

زمان خان by زمان خان
نومبر 18, 2019
in زیادہ مقبول, میگزین
4 0
0
پروفیسر ٹالبوٹ کے ساتھ  پاکستان کی سیاسی تاریخ میں دلچسپی پر ایک نشست
22
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پروفیسر ٹالبوٹ کی پنجاب میں دلچسپی نے پنجاب ریسرچ گروپ کو جنم دیا اور وہ اس وقت گروپ کے رسالے “انٹرنیشنل جرنل آف پنجاب سٹڈیز” کی ادارت کا کام انجام دے رہے ہیں۔ وہ بالیول کالج آکسفورڈ (Balliol College) میں شعبہ تدریس سے منسلک ہیں اور کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ برصغیر کی تاریخ پر لکھی گئی کوئی کتاب بھی ان کے کام اور تحقیق کے حوالوں کے بنا مکمل نہیں قرار پاتی۔ وہ اس وقت لاہور اور امرتسر میں تقسیم پاک و ہند سے پیدا ہونے والے اثرات پر تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کی لکھی گئی دو کتابیں “حیات ٹوانہ” اور “پنجاب انڈر راج” کے اردو ترجمے بھی شائع ہو چکے ہیں جن کے مترجم ڈاکٹر طاہر کامران ہیں۔

یہ انٹرویو پروفیسر ٹالبوٹ کے حالیہ دورہ لاہور کے موقع پر لیا گیا۔

RelatedPosts

‘آصف زرداری نے عمران کی گرفتاری رکوا رکھی تھی، اب یہ دروازہ بھی بند ہو گیا’

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

Load More

زمان خان: آپ موجودہ پاکستان کو کیسے دیکھتے ہیں؟ 

ایان ٹالبوٹ: مجھے پاکستان میں ہمیشہ سے ہی دلچسپی رہی ہے کیونکہ اس کے پاس معاشی ترقی کرنے کے کئی مواقع ہیں اور اس کی تہذیب و ثقافت کی ایک الگ ہی چاشنی ہے۔ اور میں سیاسی تاریخ میں بھی دلچسپی رکھتا ہوں۔ میں پاکستان اکثر آتا رہتا ہوں اور میں نے 1970 میں اپنے پہلے دورہ پاکستان سے لیکر آج تک یہاں بیحد تبدیلیاں رونما ہوتی دیکھی ہیں۔ موجودہ حالات و واقعات کے تناظر میں پاکستان میں اس وقت موجود ہونا بیحد خوشگوار اور دلچسپی کا باعث ہے۔

زمان خان: پاکستان کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے آپ کی رائے اور تحقیق کیا ہے؟

ٹالبوٹ: پاکستان کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے دو پہلو میری دلچسپی کا محور ہیں۔ ایک وجہ پاکستان میں جمہوریت کے نفاذ کیلئے جدوجہد ہے۔ اس کے علاوہ شناخت، زبان، قومیت اور علاقائی قوم پرستی بھی بڑے مسائل ہیں۔ میرے خیال میں یہ مضبوط ادارے بنانے کی جدوجہد ہے۔ ایک اور چیز جو اہمیت کی حامل ہے وہ سول سوسائی کی بتدریج ترقی ہے۔ ایک مضبوط سول سوسائٹی کے بغیر اس ملک میں جمہوریت پھل پھول نہیں سکتی۔

زمان خان: یہ چیز ظاہر ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اور سول سوسائٹی پھلنے پھولنے نہیں پائیں۔ آپ کے خیال میں ان کی وجوہات کیا ہیں؟

ٹالبوٹ: میرے خیال میں جمہوریت کی ناکامی کے کئی اسباب ہیں۔ آپ کو ملک کی وراثت کے وہ عوامل دیکھنے ہوں گے جو آزادی کے بعد موجود تھے۔ مسلم لیگ تاخیر سے اس خطے میں وجود میں آئی جسے اب پاکستان کہا جاتا ہے۔ پاکستان کی تحریک کیلئے نچلی سطح پر سیاسی عوامل ناپید تھے۔ اس کے باعث ایسے حالات پیدا ہو گئے جو اشرافیہ پر مبنی سیاست کے فروغ کا مؤجب بنے اور اس سیاسی نظام پر مضبوط مڈل کلاس طبقے کی عدم موجودگی کے باعث وڈیروں کا غلبہ ہو گیا۔ یہ مڈل کلاس دراصل سول سوسائٹی کی تشکیل کرتی ہے۔ پاکستان میں موجود سول سوسائٹی توانا نہیں ہے اور اس کے باعث جمہوری عمل کی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ یہ تمام چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔

زمان خان: کیا آپ کو لگتا ہے کہ پاکستان میں ایک مضبوط ریاستی مشینری کے ہوتے ہوئے کبھی اصل جمہوریت آ پائے گی، بالخصوص فوج اور امریکہ کے مفادات کے ہوتے ہوئے؟

ٹالبوٹ: پاکستان کے تمام علاقوں میں فوج کی موجودگی کے باعث یہ بیحد مشکل ہے۔ میں نے کبھی بھی فوج کو سیاست میں حصہ نہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔ میرے خیال میں اگر بھارت کے ساتھ تعلقات اچھے ہو جائیں تو اس سے پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو جائے گی کیونکہ پھر لوگوں کا باہمی میل جول بڑھے گا۔ اگر سٹریٹیجک اعتبار سے خطہ پرامن ہو گا تو پاکستان میں فوج کا کردار بھی دنیا کے مختلف ممالک میں موجود افواج کی مانند روایتی طرز کا ہو جائے گا۔

زمان خان: بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ پہلی مرتبہ لاہور آئے۔ آپ دونوں اطراف موجود پنجاب کے تعلقات پاک بھارت تعلقات کے تناظر میں کیسے دیکھتے ہیں؟

ٹالبوٹ: تعلقات میں بہتری کے عمل میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پاکستان کی شدید خواہش ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کیے جائیں اور بھارت کو یہ ادراک ہے کہ اسے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس لئے میں بھارت اور پاکستان کے مابین اچھے تعلقات قائم ہونے کے بارے میں پرامید ہوں۔ اگر آپ ماضی میں تعلقات میں بہتری کی ناکام کوششیں دیکھیں جیسا کہ آگرہ مزاکرات، تو اس کی روشنی میں حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی۔ لیکن میرے خیال میں اب ایک اچھا موقع ہے کہ دونوں ممالک اعتماد کی بحالی کیلئے کچھ اقدامات اٹھائیں۔ میرے خیال میں دونوں ممالک کو احساس ہے کہ جب تک خطے کے ماحول کی کشیدگی کم نہیں ہو گی تب تک دونوں ممالک اپنی استعداد کے مطابق ترقی نہیں کر پائیں گے۔

زمان خان: آپ کو پنجاب میں دلچسپی کیسے پیدا ہوئی؟ 

ٹالبوٹ: ابتدا میں مجھے قیام پاکستان کی تحریک میں اسلام کے کردار کی اہمیت جاننے میں دلچسپی تھی۔ پھر مجھے معلوم ہوا کہ مسلم لیگ تو پنجاب میں بہت بعد میں آئی۔ ایک ایسا صوبہ جو پاکستان کی تحریک چلانے میں پیش پیش تھا قیام پاکستان کو سمجھنے میں انتہائی معاون اور کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ یہاں سے مجھے یونینسٹ پارٹی میں دلچسپی پیدا ہوئی اور میں نے آغا خان جیسے رہنماؤں کے کردار پر تحقیق کرنے کا بھی فیصلہ کیا جو خطے کی سیاست پر اثر انداز ہوئے۔

زمان خان: اگر یونینسٹ پارٹی کے رہنما فضل حسین زیادہ عرصہ جی پاتے تو کیا آپ کے خیال میں اس سے کوئی فرق پڑتا؟

ٹالبوٹ: یونینسٹ پارٹی ایک سیکیولر جماعت تھی اور میرے خیال میں جناح بھی پاکستان میں متحدہ پنجاب کے نظریے کے حامی تھے، اس باعث نہیں کہ اس سے پاکستان کی معاشی اور علاقائی استعداد میں اضافہ ہو جاتا بلکہ غیر مسلموں کی بڑی تعداد میں پاکستان میں آباد کاری سے پاکستان کا سیکیولر تشخص محفوظ رہ سکتا تھا۔ اتر پردیش کے مسلمان بھی خود کو محفوظ تصور کرتے اگر پاکستان میں اقلیتوں کی تعداد زیادہ ہوتی۔ اگر آپ جناح کی مشہور زمانہ تقریر کو دیکھیں جو انہوں نے کراچی میں قانون ساز اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کی تھی تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ پاکستان کے بارے میں ان کا وژن ایک کثرت پسندانہ سماج کی تشکیل سے متعلق تھا۔

زمان خان: آپ کو نہیں لگتا کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ یہاں تضاد کا شکار تھے؟ انہوں نے گاندھی پر تحریک خلافت میں مذہب کو استعمال کرنے پر تنقید کی تھی، لیکن 40 کی دہائی میں خود جناحؒ نے تحریک پاکستان کے دوران مذہبی نعروں کا استعمال کیا؟

ٹالبوٹ: انہوں نے ایسا کیا لیکن ہچکچاہٹ کے ساتھ اور میرے خیال میں انہیں اس کے اثرات کا اندازہ بھی نہیں تھا۔ میرے خیال میں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ پاکستان کے قیام کی جدوجہد سے جب وابستہ ہوئے تو اس وقت کچھ مختلف کرنے کی ضرورت تھی۔ اس لئے ایسا کیا گیا اور مستقبل کیلئے یہ ایک مثال بن کر رہ گیا۔

زمان خان: پاکستان کے قیام کی مختلف وجوہات بیان کی جاتی ہیں۔ آپ کس سے اتفاق کرتے ہیں؟

ٹالبوٹ: میرے خیال میں پاکستان 30 اور 40 کی دہائی کی طاقت کی سیاست کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ ایک وجہ کانگریس کا مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ نہ کر پانا بھی تھی۔ مسلمانوں کو خدشہ تھا کہ ہندو ریاست میں وہ استحصال کا شکار ہو جائیں گے۔ یقیناً اس کے علاوہ اور بھی بہت سی وجوہات تھیں لیکن 30 اور 40 کی دہائی کے مخصوص حالات نے پاکستان کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔

زمان خان: آپ آج کل کیا لکھ رہے ہیں؟

ٹالبوٹ: اس وقت میں ایک تحقیقی منصوبے پر کام کر رہا ہوں جس کا مقصد لاہور اور امرتسر پر تقسیم کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات کو دیکھنا ہے۔ یہ اس تحقیق کا پہلا حصہ ہو گا۔ میں یہ تحقیق کرنا چاہتا ہوں کہ 1947 کے ہنگاموں سے پہلے یہ دونوں شہر کیسے تھے اور مہاجرین کی آمد سے ان شہروں کی معیثت پر کیا فرق پڑا۔ اس کے علاوہ میں ان شہروں کی صنعتی ترقی اور آبادی میں اضافے پر بھی تحقیق کروں گا۔

Previous Post

سندھ: رواں ہفتے کا احوال (دسمبر 29 تا جنوری 4)

Next Post

2018 کا بولی وُڈ: کیا بولی وُڈ میں خانز کا دور ختم ہونے کو ہے؟

زمان خان

زمان خان

Related Posts

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

by حمزہ ابراہیم
جنوری 28, 2023
0

جدید سائنس نے یہ بتایا ہے کہ چیزیں مرکبات (Molecules) سے مل کر بنی ہیں۔ ان کی صفات مرکبات کی ترتیب اور...

کراچی شہر میں پانی کی قلت پیدا کرنے میں کس کس کا ہاتھ ہے؟

کراچی شہر میں پانی کی قلت پیدا کرنے میں کس کس کا ہاتھ ہے؟

by محمد عبدالحارث
جنوری 27, 2023
0

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 36 سالہ سپروائزر فرقان اختر کو منگھوپیر ضلع غربی میں اپنی موٹرسائیکل پر سڑکوں پر گھوم...

Load More
Next Post
2018 کا بولی وُڈ: کیا بولی وُڈ میں خانز کا دور ختم ہونے کو ہے؟

2018 کا بولی وُڈ: کیا بولی وُڈ میں خانز کا دور ختم ہونے کو ہے؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In