کیا صرف فوج ہی پاکستان ٹوٹنے کی ذمے دار تھی؟

جہاں مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب کی جماعت تقریباً سو فیصد اکثریت حاصل کر کے آئی تھی، وہیں مغربی پاکستان کی سیاسی قیادت ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی کے ہاتھ تھی جس نے 81 نشستیں جیت رکھی تھیں اور پنجاب کی 180 میں سے 113 صوبائی نشستوں پر کامیاب ٹھہری تھی۔ تاہم، ذوالفقار علی بھٹو نے جمہوریت کا ساتھ دینے کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہونے کو اپنا مفاد جانا۔

مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے میں ہمارے لئے سب سے پہلا سبق یہی ہے کہ سیاسی قوتیں اقتدار کی لالچ میں جمہوری اصولوں کو قربان کرتی ہیں تو اس کا نقصان ملک کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔

لیکن اس سے بھی بڑا سبق یہ ہے کہ جمہور کی رائے کو قبول کرنا ہم سب پر لازم ہے۔ ریاستیں عوام سے ہیں، اور ریاست کی قسمت کا فیصلہ بھی جمہور کے ہاتھ ہی میں ہونا چاہیے۔ کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو ملک ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔ سانحہ بنگال سے ملنے والا سبق آج کے پاکستان میں بھی اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے۔ ریاستوں کا انتظام ریاست کے باسیوں کے ہاتھ رہنا چاہیے اور اس اصول کو سبوتاژ کیا جائے تو ہونے والے نقصان کو درست کرنے میں نسلیں لگ جاتی ہیں۔ اور ہم تو اب تک 1971 سے ملنے والے اسباق پر بھی آنکھیں موندے بیٹھے ہیں۔