خدا بخشے، علامہ خادم حسین رضوی بھی چلے گئے۔ پیچھے اب دو طرح کے لوگ انہیں یاد کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ تو علامہ کو اسی ریکارڈ کی روشنی میں یاد کر رہے ہیں، جو وہ پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ دوسرے وہ لوگ ہیں جنہیں اب کھل کر علامہ کے نقطہ نظر سے اتفاق کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ اس دوسرے گروہ میں کچھ لوگ ہیں جو طبیعت کے بہت محتاط ہیں۔ یہ لوگ علامہ سے اتفاق بھی کر رہے ہیں مگر سر بچانے کے لیے ’اگرچہ علامہ کے طریقہ کار سے مجھے اختلاف تھا‘ والا ہیلمٹ بھی پہن کر کھیل رہے ہیں۔ انہی میں پھر کچھ لوگ وہ ہیں جو بات کہنے سے پہلے اعتدال کی تسبیح ضرور پڑھتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو کل سے علامہ کے لیے خلوص کے اضافی نمبروں کا تقاضا کر رہے ہیں۔
سیاسی نظام میں عدالتی مداخلت ایک اور 1977 کا باعث بن سکتی ہے – رضا رومی
عمران خان کا حالیہ بیان، کہ ان کا نام اسٹیبلشمنٹ نے ’’مٹا دیا‘‘ ہے، اچھا نہیں لگتا۔ طویل مدتی نگراں حکومت اور...