دنیا کے خوبصورت ممالک کا موازنہ وطن عزیز سے کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ قدرت نے ہمیں بھی بےشمار محسورکن مناظر اور رعنائیوں سے نواز رکھا ہے مگر یہ مقام افسوس ہے کہ ہم ان قدرتی نعمتوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکے-حالانکہ ناران کاغان، مالم جبہ، شمالی علاقہ جات اور وادی نیلم وغیرہ جیسے انگنت خوبصورت علاقے دیکھنے والی آنکھ کو سحرزدہ کر دیتے ہيں- سیاحت جیسے منافع بخش شعبے پر توجہ دے کر خودکفالت اور خوشحالی کا سفر باآسانی طے کیا جا سکتا تھا- میرے آج کے کالم کا بنیادی مقصد بھی سیاحت کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور ان کے سدباب کے لئے تجاويز مرتب کرنا ہے-
سیاحت کو فروغ اور سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے کرپشن کا خاتمہ اولین شرط ہے- سفری اور ہوٹلز کی بکنگ سے لے کر تمام دیگر مراحل میں آن لائن نظام رائج کر کے کچھ حد تک کرپشن پر قابو پایا جا سکتا ہے- شکایات کے لئے آن لائن اور کمپلینٹ بکس کا نظام بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے- سیاحوں کے لئے سادہ، آسان اور پیچیدگيوں سے پاک نظام کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے- قیمتوں پر کنٹرول اور سیاحوں کی رہنمائی کا فعال نظام ہونا چاہيے-
دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے سخت اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے- پانی، بجلی، سڑکیں، ہسپتال اور بنیادی انفراسٹرکچر کو بہتر کر کے سیاحوں کو راغب کیا جا سکتا ہے- پیراگلائڈنگ، آئس ہاکی، سکیٹنگ، کوہ پیمائی جیسے مقابلے منعقد کروا کے سیاحوں کی توجہ حاصل کی جا سکتی ہے- ہمارے بیرون ملک سفارت خانوں کے ذریعے مختلف ممالک ميں کانفرنسوں اور نمائشوں کا انعقاد بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے-
قارئین، ملکی ترقی اور خوشحالی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے سیاحت کی طرف توجہ دینا بے حد ضروری ہے اور یہ شعبہ ارباب اختیار کی فوری توجہ کا متقاضی ہے-