انہوں نے کہا کہ شکر ہے کہ ریاست یہ تو تسلیم کرتی ہے کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے۔معزز جج اطہر من اللہ نے کہا کہ 'گمشدہ افراد کی لاش ہی مل جائے تو تسلی ہو جاتی ہے مگر جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی اپنی تکلیف جانتا ہے'۔ چیف جسٹس نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ 'کسی کا پیارا غائب ہو جائے اور اس پر ریاست یہ کہے کہ ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے'۔ اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو عدالتیں کس لئے ہیں۔ انکا عدالتوں میں ٹرائل کیا جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو کہا کہ اس کیس کی تاخیر میں انکا کوئی تعلق نہیں ۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اگر آپ بحث کریں گے تو ہم براہ راست عزیر اعظم کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔ تا کہ وہ یہاں آ کر ہمارا اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے سوالوں کا جواب دیں۔