واضح رہے کہ سابقہ فاٹا میں کئی سال پہلے امن و امان کی مخدوش صورتحال کی پیش نظر موبائل انٹرنیٹ سروس بند کی گئی تھی جو تاحال بحال نہیں ہوسکی۔
مظاہرین نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملک کے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں، جس کے بعد کئی یونیورسٹیز نے آن لائن کلاسز شروع کی ہیں مگر قبائلی علاقہ جات میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں طالبعلم آن لائن کلاسز سے محروم ہیں، جس سے طالبعلموں کا سال ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزیرستان کی ایک پوری نسل دہشتگردی کے خلاف جنگ میں برباد ہوچکی ہے اور اب نوجوان نسل گھروں سے نکل کر ملک کے تعلیمی اداروں میں پڑھ رہی ہے تو حکومت دوبارہ اس نسل کو برباد کرنا چاہتی ہے۔
مظاہرین نے وزیراعظم عمران خان، وزیراعلی محمود خان اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ انٹرنیٹ سروس بحال کر کے ان کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔