سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ اس دور میں ایک اور آفت بھی بڑے زور سے حملہ آور ہے اور وہ آفت ہے اندرونی لڑائیوں اور درباری سازشوں کی۔ ایک طرف کورونا کا دور چل رہا ہے اور دوسری طرف عاقل و بالغ ڈاکٹر بابر اعوان اور ذہین و فطین وزیر قانون فروغ نسیم کے درمیان اندرونی رسہ کشی جاری ہے۔
ڈاکٹر بابر اعوان ماضی میں وزیر قانون رہے ہیں اس لئے انہیں وزارتِ قانون پر اختیار میں دلچسپی ہو سکتی ہے تاہم انہیں صرف SAPM یعنی خصوصی مشیر برائے وزیر اعظم بنایا گیا ہے وہ مکمل وزیر نہیں ہیں اس لئے انہیں اپنی تمام سمریوں کی منظوری وزیر اعظم آفس سے لینا پڑے گی۔ یہ خبر بھی گرم ہے کہ ڈاکٹر بابر اعوان کو ارکانِ اسمبلی کے فنڈز کی مد میں اربوں روپے کا بجٹ ملا ہے۔
دوسری طرف ڈاکٹر فروغ نسیم رات گئے تک محنت کا چراغ جلائے وزیر بلاک میں بیٹھے ہوتے ہیں، فائل پر فائل پڑھتے ہیں جبکہ بابر اعوان سیاست اور سر کار دربار میں رسوخ کے حوالے سے ان سے زیادہ تجربہ کار ہیں ، فی الحال زلفی بخاری اور وزیراعظم کے قریبی حلقے میں بابر اعوان پاپولر جا رہے ہیں مگر دیکھنا یہ ہو گا کہ فروغ نسیم عدلیہ سے اپنے بہترین تعلقات کے ذریعے بازی الٹاتے ہیں یا پھر خود سازش کا شکار ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ ا س سے قبل وزیر اعظم کی سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان بھی اپنے خلاف اسی قسم کی اندرونی سازش پر بات کر چکی ہیں۔