خیبر پختونخوا کی Citizen's Portal App بھی زمین پر قبضہ روکنے میں ناکام

06:55 PM, 8 May, 2018

نیا دور
خصوصی رپوٹ (ملک رمضان اسراء) ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروآ کے دور دراز اور پسماندہ گاؤں چڑا پولاد موضع میرن میں واقع تاریخی قبرستان ایک اندازے کے مطابق تقریباً 700 سال قبل سے یہاں موجود ہے۔ متعلقہ محکمہ کے مطابق تاریخی قبرستان کا ٹوٹل رقبہ 44 کنال 1 مرلہ پر محیط ہے۔ متعلقہ محکمہ اور حکومت کی عدم دلچسپی کے سبب یہاں پر موجود آثار قدیمہ (مقبرہ) بدحالی اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ قبرستان کی 30 کنال اراضی پر مقامی وڈیرے اور با اثر ویلج ناظم بھٹیسر ملک محمد نواز عرف ناذا سیٹھ ولد احمد بخش  قوم کھوکھر نے کئی سال سے زبردستی قبضہ کر کے تاریخی قبروں کو مسمار کرتے ہوئے کماد کی فصل کاشت کر دی جو اب سالہا سال سے بدستور کاشت کی جا رہی ہے۔ بطور شہری کئی بار متعلقہ اور ڈسٹرکٹ آفیسر کو مطلع کیا گیا لیکن ان کی طرف سے ہر بار جلد کارروائی کی نوید سنائی جاتی تھی اور کارروائی ہوتی ہرگز نہ تھی۔



بالآخر Citizen's Portal App کے ذریعے خیبر پختونخوا حکومت کو شکایت کی جن کی طرف سے کئی ماہ بعد جو انگریزی میں جواب ملا وہ ملاحظہ فرمائیں۔

 Reference complaint No 44781 dated 02 11 2017 the Naib Tehsildar Paroa submitted a report submitted by complainant against the said Mr Muhammad Nawaz Khokhar Nazim Village Council Bhutaisar that he is occupied on the Historical graveyard in Bhutaisar Tehsil Paroa but Revenue Record clearly showing that there is no such kind of occupation on said graveyard Report are attached along with relevant Revenue Record




جب متعلقہ پٹواری نے موقع پر جو رپورٹ تیار کی تھی اس میں واضح طور پر لکھا گیا ہےکہ جائے متنازع نمبر خسرہ 535، 537 قط 2 رقبہ تعدادی 44 کنال 1 مرلہ موضع میرن غیرمکمن قبرستان ہے جس میں رقبہ تعدادی 30 کنال 2 مرلہ زیر قبضہ محمد نواز ولد آحمد بخش قوم کھوکھر سکنہ چڑا پولاد غیر دخیلکار موجود ہے زیر قبضہ میں جنس کماد کاشت شدہ ہے جبکہ محمد نواز ولد آحمد بخش کی کوئی ملکیت نہیں ہے۔

اب حیرانگی اور تعجب کی بات یہ ہے کہ موجودہ پٹواری مکمل ریونیو رکارڈ کے ساتھ رپورٹ تیار کرتا ہے کہ تاریخی قبرستان پر مقامی وڈیرے اور با اثر شخصیت نے نہ صرف قبضہ کر رکھا ہے بلکہ کئی سال سے متعلقہ محکمہ سے ملی بھگت کر کے تاریخی قبرستان پر گردواری کے تحت کاشت بھی لگوا رکھی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ متعلقہ محکمہ کے افسران نے ایک ایسے شخص کو تاریخی قبرستان پر کاشت لگا دی جس میں اس کی کسی قسم کی کوئی ملکیت سرے سے ہے نہیں۔ دوسری طرف ظلم کی انتہا دیکھیے کہ Citizen's Portal والے کہتے ہیں نہ ہی ایسی کوئی زمین ہے اور نہ ہی کسی نے کوئی قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ مکمل ثبوت اور ریکارڈ آپ کے سامنے ہے۔ پولیس سمیت باقی محکموں کے افسران غریب اور بے بس لوگوں کے بجائے وڈیرے کو ترجیح دیتے ہیں اور اس کی مرضی کے مطابق سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ بناتے ہیں۔ درحقیقت ایسے دور افتادہ علاقوں میں جہاں قانون کی صحیح اور مکمل رسائی نہ ہونے کے برابر ہو وہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون چلتا ہے۔
مزیدخبریں