بالآخر Citizen's Portal App کے ذریعے خیبر پختونخوا حکومت کو شکایت کی جن کی طرف سے کئی ماہ بعد جو انگریزی میں جواب ملا وہ ملاحظہ فرمائیں۔
Reference complaint No 44781 dated 02 11 2017 the Naib Tehsildar Paroa submitted a report submitted by complainant against the said Mr Muhammad Nawaz Khokhar Nazim Village Council Bhutaisar that he is occupied on the Historical graveyard in Bhutaisar Tehsil Paroa but Revenue Record clearly showing that there is no such kind of occupation on said graveyard Report are attached along with relevant Revenue Record
جب متعلقہ پٹواری نے موقع پر جو رپورٹ تیار کی تھی اس میں واضح طور پر لکھا گیا ہےکہ جائے متنازع نمبر خسرہ 535، 537 قط 2 رقبہ تعدادی 44 کنال 1 مرلہ موضع میرن غیرمکمن قبرستان ہے جس میں رقبہ تعدادی 30 کنال 2 مرلہ زیر قبضہ محمد نواز ولد آحمد بخش قوم کھوکھر سکنہ چڑا پولاد غیر دخیلکار موجود ہے زیر قبضہ میں جنس کماد کاشت شدہ ہے جبکہ محمد نواز ولد آحمد بخش کی کوئی ملکیت نہیں ہے۔
اب حیرانگی اور تعجب کی بات یہ ہے کہ موجودہ پٹواری مکمل ریونیو رکارڈ کے ساتھ رپورٹ تیار کرتا ہے کہ تاریخی قبرستان پر مقامی وڈیرے اور با اثر شخصیت نے نہ صرف قبضہ کر رکھا ہے بلکہ کئی سال سے متعلقہ محکمہ سے ملی بھگت کر کے تاریخی قبرستان پر گردواری کے تحت کاشت بھی لگوا رکھی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ متعلقہ محکمہ کے افسران نے ایک ایسے شخص کو تاریخی قبرستان پر کاشت لگا دی جس میں اس کی کسی قسم کی کوئی ملکیت سرے سے ہے نہیں۔ دوسری طرف ظلم کی انتہا دیکھیے کہ Citizen's Portal والے کہتے ہیں نہ ہی ایسی کوئی زمین ہے اور نہ ہی کسی نے کوئی قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ مکمل ثبوت اور ریکارڈ آپ کے سامنے ہے۔ پولیس سمیت باقی محکموں کے افسران غریب اور بے بس لوگوں کے بجائے وڈیرے کو ترجیح دیتے ہیں اور اس کی مرضی کے مطابق سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ بناتے ہیں۔ درحقیقت ایسے دور افتادہ علاقوں میں جہاں قانون کی صحیح اور مکمل رسائی نہ ہونے کے برابر ہو وہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون چلتا ہے۔