Get Alerts

شطرنج کی کامیاب چال، عمران خان مذاکرات کیلئے تیار۔۔۔مگر فائدہ نہیں ہو گا

جنرل فیض کے خلاف کاروائی اور چارج شیٹ کا مقصد ہی بنیادی طور پر عمران خان کو غیر مشروط مذاکرات کی میز پر لا کر شکست دینا تھا جو کہ کامیاب رہا

شطرنج کی کامیاب چال، عمران خان مذاکرات کیلئے تیار۔۔۔مگر فائدہ نہیں ہو گا

جس طرح عوام نئے سال کے آنے سے قبل اس پورے سال کا ایک چارٹ تیار کرتی ہے اوراسے نیو ائیر ریزولوشن کا نام دیا جاتا ہے اسی طرح ریاست نے بھی اس بار سال 2025 کی نیو ائیر ریزولوشن تیار کر رکھی ہے جس پر عملدرآمد ابھی سے شروع ہو چکا ہے۔ جنرل فیض کے خلاف کاروائی اور چارج شیٹ کا مقصد ہی بنیادی طور پر عمران خان کو غیر مشروط مذاکرات کی میز پر لا کر شکست دینا تھا جو کہ کامیاب رہا۔ملک میں جلاؤ گھیراؤ اور فساد کی کوشش کو جہاں ریاست نے اپنے قانونی اور آئینی طاقت کے ذریعہ تمام کیا وہیں اس سب کے پیچھے موجود انتشاری دماغ کو بھی اس کی حیثیت واضح کر دی ہے  کہ ریاست سے بڑا کوئی نہ  تھا نہ  ہو گا،اگر ریاست کے بچاؤ کیلئے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو سزا کے کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے تو  باقی کسی کی کیا ہی حیثیت اور طاقت ہو گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کے عمران خان کے مذاکرات کے میز پر بیٹھ جانے اور مزید انتشار اور فساد نا پھیلانے کی یقین دہانی بھی ان کے کام آنے والی نہیں ہے اگر کسی کی خام خیالی یہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے معاملات کو عمران خان کے مذاکرات کی میز پر آنے سے بھلا دیا جائے گا تو یہ تو ادارے کا واضح پیغام ہے کہ یہ ممکن نہیں اور اگر ایسا کچھ حکومت نے اپنے طور پر کرنے کی کوشش  کی تو جس طرح ایک پیج جنرل باجوہ اور عمران خان کا نہیں رہا ایسے ہی موجودہ پیج بھی یکساں نہیں رہے گا۔ البتہ ایک درمیانہ راستہ جو ہمارے ذرائع نے ہمیں بتایا کہ ادارہ اس بات پر لچک دکھا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان کی ان واقعات اور اپنے بیانات پر غیر مشروط عوامی معافی منظر  عام پر آئے تو اس کا فائدہ شاید یہاں تک ان کو دیا جا سکتا ہے کہ ان کی پابند سلاسل سختیوں میں کچھ کمی کی جائے اور انہیں اڈیالہ سے ان کے کسی بھی گھر چاہے زمان پارک ہو یا بنی گالہ وہاں ہاؤس اریسٹ کیا جائے دوسری جانب اگر معافی کا رویہ اور اس کے بعد کے حالات میں عمران خان مستقل مزاجی رکھ پائے تو ممکن ہے معاملات ملٹری کورٹ ٹرائل پر نا پہنچیں مگر اگر کسی کو یہ خوش فہمی ہے کہ ان واقعات کی سزا سے بچا جا سکتا ہے تو یہ اس کی نا صرف خوش فہمی بلکہ غلط فہمی بھی ہے۔

موجودہ حکومت اس وقت قطعی نہیں چاہتی کہ ان کی حکومت کو تنگ کیا جائے یہی وجہ ہے کہ عمران خان کو ایک سہارا دلا کر ان کو مذاکرات کی میز پر مصروف کرنے اور طویل مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور سب سے اہم یہ ہے کہ یہ بات صرف حکومت نہیں چاہتی کہ پارلیمان یونہی چلتا رہے اور خیرات بٹتی رہے بلکہ اس میں تحریک انصاف کے آزاد اور پارلیمان کے ممبران بھی یہی چاہتے ہیں کہ عمران کی نہ  رہائی ہو نہ مذاکرات نتیجہ خیز ہوں کیونکہ ایک بات تو واضح ہے جس دن عمران خان باہر آئے اور پارٹی سنبھالی تو موجودہ قیادت سے لے کر بڑے بڑے نام جو عمران خان کا ترجمان ہونے کے دعویٰ دار ہیں وہ اپنا بوریا بستر لپیٹ کر آبائی گھروں میں بقیہ زندگی گزاریں گے۔

ایک تجزیاتی رائے اور ذرائع کا یہ کہنا بھی ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں لوئر کورٹ سے سزا پکی ہے کیونکہ الزام اور اس کے ثبوت واضح ہیں البتہ اس سزا کے بعد مذاکرات میں کیا طے پاتا ہے وہ شاید نطر ثانی اپیل سے  پہلے ہی  فیصلہ کرنا ہو گا۔

عظیم بٹ لگ بھگ 8 برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ بطور سماجی کارکن ملکی و غیر ملکی میڈیا فورمز اور ٹیلی وژن چینلز پر پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہیں۔ سردست وہ سماء ٹی وی کے ساتھ بطور ریسرچر اور پروڈیوسر وابستہ ہیں۔ ان کا ٹویٹر ہینڈل یہ ہے؛ Azeembutt_@