فیس بک پر جاری بیان میں کہا گیا کہ 'روز ویلٹ ہوٹل 1924 سے آپ کی کہانیوں کا حصہ بننے پر بہت مشکور ہے تاہم انتہائی افسوس سے آپکو اطلاع دی جارہی ہے کہ تقریباً سو سال کے عرصہ کے بعد ہوٹل 31 اکتوبر 2020 سے مستقل طور پر بند کیا جارہا ہے۔ جن لوگوں نے بکنگ کروا رکھی ہے انہیں متبادل فراہم کرنے کیلئے رابطے جاری ہیں۔ ہم آپ سے سچی محبت کرتے ہیں اور ہماری دعا ہے کہ اس شہر کیلئے آپکے جذبات ہمیشہ سلامت رہیں۔' اس بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد یہ پیغام ہٹا دیا گیا۔
یاد رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 2 ستمبر کو کئے جانے والے اجلاس میں ہوٹل روز ویلٹ کے معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے فنڈز کی منظوری دی تھی جب کہ اس سے قبل کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہوٹل کو فروخت نہیں کیا جائے گا اور اسے کسی تیسرے فریق کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر چلایا جائے گا۔