سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں مریم نواز شریف نے لکھا کہ صحافت کی آڑ میں مال بنانا اور خبروں کے نام پر ملک میں انتشار، فتنہ پھیلانا غنڈہ گردی تو ہو سکتی ہے صحافت نہیں۔ اسی لئے آج کوئی جیّد صحافی ان کا ساتھ دینے سے قاصر ہے۔
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1557331837290221568?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1557331837290221568%7Ctwgr%5Ea3bc69f92e80600214318b184c6f4fa7efafe7d5%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Furdu%2Flive%2Fpakistan-62415418
دوسری جانب ARY کے سربراہ سلمان اقبال نے کہا ہے کہ ہم صحافی ہیں۔ یاد رکھیں آج ہم زیر عتاب ہیں تو کل دوسرے چینلز بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم اس پر کھڑے نہیں ہوئے تو ہمیں ہمیشہ کے لئے خاموش ہو جانا چاہیے۔ ہم نے سب کو بات کرنے کا پلیٹ فارم دیا ہے۔ میں عدلیہ اور افواج پاکستان سے ایکشن لینے کی درخواست کرتا ہوں۔
اے آر وائے کے سربراہ کے اس ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے عمار مسعود نے لکھا کہ جب جیو پر پابندی لگی اس وقت آزادی صحافت اور آزاد میڈیا کے اصول کہاں تھے؟ اس وقت تو آپ کو بھنگڑے ڈالنے سے فرصت نہیں تھی۔
https://twitter.com/ammarmasood3/status/1557254913109159937?s=20&t=ctfavS8oU_tL94_Y3mKApQ
غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ARY نے معافی تو مانگ لی ہے لیکن اسے پاک فوج مخالف مہم اور پاکستان مخالف سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا حساب ضرور دینا پڑیگا۔