واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ جج نے دباؤ میں سزا کا فیصلہ دیا جس کے لیے ان کی غیر اخلاقی ویڈیو سے انہیں بلیک میل بھی کیا گیا۔
یاد رہے کہ اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر مریم نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس اہم شخصیات کی مزید ویڈیوز موجود ہیں لیکن وہ اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اس ویڈیو کے بعد اب سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کیسز کو ختم کردیا جائے کیونکہ انہیں اب جیل میں رکھنے کا جواز پیدا نہیں رہا