انہوں نے بتایا کہ تقریب کے دوران ایک شخص بار بار انکے قریب آ کر انکے کانوں میں بات کرنے کی کوشش کرتا تھا جو حراساں کرنے کے مترادف تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوران تقریب وہ شخص مسلسل یہ حرکتیں کرتا رہا۔ تقریب ختم ہونے کے بعد انہوں نے استفسار کیا کہ یہ شخص کون ہے تو بجائے تمیز سے بات کرنے کے وہ بہت بد تمیزی سے پیش آیا اور اس نے کہا کہ آپ کو تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا تھا آپ زبردستی گھس آئی ہیں تاہم ماریہ کا کہنا تھا کہ وہ چار پروٹوکول گزر کر یہاں پہنچی ہیں علاوہ ازیں اسکا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ اس طرح سے بدتمیزی کا لہجہ اپنائے۔ ماریہ کے مطابق وہ شخص اپنا نام آفاق احمد بتاتا تھا اور اسکے مطابق وہ پروٹول آفیسر ہے۔
https://twitter.com/mariaItarana/status/1325831074707099650
ماریہ اقبال ترانہ نے اسے حراسانی قرار دیتے ہوئے معاملے کی انوسٹیگیشن کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام کے آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے ادارے کے افسر کو اگر یہ نہیں معلوم کہ خواتین سے کس طرح پیش آنا ہے تو باقیوں سے ہم کیا امید لگا سکتے ہیں۔
https://twitter.com/mariaItarana/status/1325887763435171851
یاد رہے کہ ماریہ اقبال ترانہ دختر پاکستان کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔