آزاد کشمیر کی سماجی کارکن ماریہ اقبال ترانہ کا ایوان صدر میں حراساں کئے جانے کا الزام

آزاد کشمیر کی سماجی کارکن ماریہ اقبال ترانہ کا ایوان صدر میں حراساں کئے جانے کا الزام
سابق سربراہ ویمن کمیشن آف پاکستان آزاد کشمیر و ایگزیکٹیو ڈائریکٹر یوتھ فورم فار کشمیر ماریہ اقبال ترانہ نے گزشتہ روز ایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں خود کو پروٹوکول آفیسر کی جانب سے حراساں کئے جانے کا الزام لگایا ہے۔ اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ سے جاری بیان میں انکا کہنا تھا کہ انہیں گزشتہ روز ایوان صدر ایک تقریب میں مدعو کیا گیا تھا جہاں صدر مملکت علوی ، وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ و گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر صاحب موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ تقریب کے دوران ایک شخص بار بار انکے قریب آ کر انکے کانوں میں بات کرنے کی کوشش کرتا تھا جو حراساں کرنے کے مترادف تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوران تقریب وہ شخص مسلسل یہ حرکتیں کرتا رہا۔ تقریب ختم ہونے کے بعد انہوں نے استفسار کیا کہ یہ شخص کون ہے تو بجائے تمیز سے بات کرنے کے وہ بہت بد تمیزی سے پیش آیا اور اس نے کہا کہ آپ کو تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا تھا آپ زبردستی گھس آئی ہیں تاہم ماریہ کا کہنا تھا کہ وہ چار پروٹوکول گزر کر یہاں پہنچی ہیں علاوہ ازیں اسکا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ اس طرح سے بدتمیزی کا لہجہ اپنائے۔ ماریہ کے مطابق وہ شخص اپنا نام آفاق احمد بتاتا تھا اور اسکے مطابق وہ پروٹول آفیسر ہے۔

https://twitter.com/mariaItarana/status/1325831074707099650

ماریہ اقبال ترانہ نے اسے حراسانی قرار دیتے ہوئے معاملے کی انوسٹیگیشن کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام کے آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے ادارے کے افسر کو اگر یہ نہیں معلوم کہ خواتین سے کس طرح پیش آنا ہے تو باقیوں سے ہم کیا امید لگا سکتے ہیں۔

https://twitter.com/mariaItarana/status/1325887763435171851

یاد رہے کہ ماریہ اقبال ترانہ دختر پاکستان کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکی ہیں۔