سینئر صحافی حامد میر نے اس حوالے سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ 2014 میں صدر عارف علوی کا پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی حمایت میں کیپٹل ٹاک کو دیا گیا انٹرویو ٹی وی پر نشر ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سنسرشپ اُن کے لیے اچھی نہیں ہے جو قوم سے سچ چھپانے اور ایک سزا یافتہ آمر کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حامد میر نے اپنی ٹوئٹ میں پروگرام کا وہ حصہ بھی شئیر کیا جسے ٹی وی پر آن ائیر ہونے سے روکا گیا۔
ویڈیو میں صدر پاکستان عارف علوی نے پرویز مشرف پر سنگین غداری کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے مقدمے کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ پاک فوج کا ٹرائل نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پرویز مشرف کیس کا آرمی سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ سنگین غداری کا مقدمہ 1999 نہیں بلکہ پرویز مشرف کے 2007 کے اقدامات پر بنایا گیا ہے جس وقت وہ بطور صدر پاکستان کام کر رہے تھے۔ اس لیے اس کا آرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عارف علوی نے مزید کہا تھا کہ پرویز مشرف اس میں آرمی کو شامل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کی حمایت کریں۔
What was wrong in it?This part of capital talk was censored today in which @ArifAlvi said that trial of Musharraf is not trial of Army this censorship is not good for those who trying to hide truth from nation and trying to protect a convicted dictator pic.twitter.com/Nc023tk4yO
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) December 23, 2019