صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ میں نے آئین توڑا ہے اور نہ غداری کی، آرمی چیف کی قبل از وقت تقرری میں حرج نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کلیئر مینڈیٹ بہت ضروری ہے وقت کوئی بھی ہو، بطور صدر میرے پاس اختیار نہیں کہ کسی سے کہوں کہ ڈائیلاگ کرو لیکن اگر تمام فریق راضی ہوں تو ایوان صدر کردار ادا کرسکتا ہے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میرے وزیراعظم سے اچھے تعلقات نہیں ، میرے خیال میں آرمی چیف کی تقرری وقت سے پہلے کرنے میں کوئی حرج نہیں ، میں نے آئین توڑا ہے اور نہ غداری کی ہے، جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے اس نے مجھے 74سمریاں بھجوائی ہیں جن میں 69 سمریاں اسی دن دستخط کرکے واپس بھجوادیں، ای وی ایم ، نیب اور گورنر پنجاب والی سمریاں روکیں کیوں کہ ان میں گنجائش تھی اور ان سمریوں کے حوالے سے میرے ذہن میں چند سوالات تھے تاہم ان سمریوں کو روکنے پر مجھ پر کسی طرف سے کوئی دباؤ نہیں تھا جب کہ ای وی ایم اور نیب سمری پر میری عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی، عمران خان سے واٹس ایپ پر بات ہوتی ہے، آخری بار پنجاب میں گورنر کے ایشو پر بات ہوئی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں نئی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے امتحان سے گزر رہے ہیں جہاں جمہوریت ، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ سب کو پاکستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کے لیے کام کرنا ہوگا جو پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔
صدر پاکستان نے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے امتحان سے گزر رہے ہیں جہاں جمہوریت، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ سب کو پاکستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کے لیے کام کرنا ہوگا جو پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق ہو، جمہوریت کو مفاد پرستوں کے ہاتھ ہائی جیک نہیں ہونے دیا جا سکتا، اللہ ہماری رہنمائی فرمائے، آمین۔