پاکستانی پاسپورٹ کی عروج سے زوال کے سفر کی تاریخ

11:49 AM, 12 Apr, 2019

ندیم فاروق پراچہ
ہینلے پاسپورٹ انڈکس (The Henley Passport Index) نے ممالک کی سالانہ درجہ بندیوں کے دوران پاکستانی پاسپورٹ کو سب سے زیادہ طاقتور اور سب سے کم اہمیت کے حامل پاسپورٹوں کی فہرست میں 102ویں نمبر پر رکھا۔ ہینلے پاسپورٹ انڈکس (ایچ پی آئی) 2006 سے یہ فہرست ترتیب دیتی آ رہی ہے جس میں 100 سے زائد ممالک کی ان کے شہریوں کو مختلف ممالک میں ویزا کے بغیر سفر کرنے کی سہولیات کے مطابق درجہ بندی کی جاتی ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ مسلسل اس فہرست میں نچلے نمبروں پر رہا ہے۔

ایچ پی آئی (HPI) کے سرفہرست بیس پاسپورٹ (2019):

  • جاپان

  • سنگاپور

  • جنوبی کوریا

  • جرمنی، فرانس

  • ڈینمارک، فن لینڈ، اٹلی، سویڈن

  • سپین، لگثم برگ

  • آسٹریا، ہالینڈ، ناروے، پرتگال، سوئٹزرلینڈ، انگلینڈ، امریکہ

  • بیلجئیم، کینیڈا، یونان، آئرلیننڈ

  • چیک ریپبلک

  • مالٹا

  • آسٹریلیا، آئس لینڈ، نیوزی لینڈ

  • ہنگری، لاتیوا، لیتھوانسیا، سلوواکیہ، سلووینیا

  • ایکسٹونیا، ملائشیا

  • لیچٹینسٹین

  • چلی

  • مناکو، پولینڈ،

  • سائپرس،

  • برازیل

  • ارجنٹینا

  • بلغاریہ، ہانگ کانگ، رومانیہ

  • انڈورا، کروئشیا، سان ماری


ایچ پی آئی کی مسلمان ممالک کے پاسپورٹ کی درجہ بندی (2019)

12 - ملائشیا
21 – برونائی
22 – متحدہ عرب امارات
49 – بوسنیا
50 – البانیا
52 – ترکی
56 – کویت
59 – مالدیو
60 – قطر
63 – بحرین
67 – کازکستان، اومان
70 – سعودی عرب
72 – انڈونیشیا
75 – آزربائجان
76 – کرغستان
79 – مراکو
80 – ماروٹانیا، تاجکستان، ازبکستان
82 – سینیگال
83 – مالی
84 – نائجر
85 – چاڈ، ترکمستان
88 – الجیریا، اردن
89 – مصر
91 – نائجیریا
93 – ڈجبووٹی
94 – کوسووو
96 – ایران
97 – بنگلہ دیش، لیبیا
99 – سوڈان
101 – یمن
102 – پاکستان
103 – صومالیہ، شام
104 – افغانستان، عراق

چین کے پاسپورٹ کا درجہ بندی میں 69واں نمبر اور بھارت کے پاسپورٹ کا نمبر 79 ہے۔

پاکستانی پاسپورٹ: مسلسل تنزلی کا سفر

گو پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندیاں 2006 میں متعارف کروائی گئیں، لیکن یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ اگر 2006 سے پہلے ممالک کے پاسپورٹ کی طاقت کا اندازہ مروجہ ایچ پی آئی کی درجہ بندیوں کے تحت لگایا جاتا تو 1961 سے 1974 کے درمیان پاکستانی پاسپورٹ کا شمار دنیا کے تیس بہترین پاسپورٹس میں ہوتا۔

ایچ پی آئی کی پاکستانی پاسپورٹ کی درجہ بندیاں (2006 سے 2019)

2006: 79
2007: 83
2008: 87
2009: 87
2010: 90
2011: 99
2012: 100
2013: 91
2014: 93
2015: 103
2016: 103
2017: 102

پاکستانی پاسپورٹ ملک میں موجود وجود کی کشمکش کا آئینہ دار ہے۔ اس کی بناوٹ اور اس پر درج الفاظ کے ارتقا کا سفر پاکستان کے سیاسی نظم و نسق کی ابتری اور قوم کے مزاج کا غماز ہے۔

پاکستان 1947 میں معرض وجود میں آیا۔ معتدل مزاجوں اور لبرلز کے خیال میں پاکستان کے بانی جناح کا ریاست پاکستان کے بارے میں تصور ایک ایسی ریاست کا تھا جو اسلام کی جدید، لچک دار اور کثرت پسندانہ سوچ کی غمازی کرتی ہو اور جس نے تمام مسلم دنیا کو متاثر کرنا تھا۔ جبکہ دوسری جانب قدامت پسندوں اور مذہبی حلقوں کا خیال ہے کہ پاکستان کو مذہبی ریاست کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ ان کا ماننا ہے کہ اس کیلئے اوپر سے قانون سازی اور نچلی سطی پر تبلیغ کی ضرورت تھی جو کہ ایک "ممتاز" اسلامی ریاست کی تشکیل کا باعث بنتی۔ یہ جنگ جاری ہے اور طاقت کے ایوانوں میں اس کے آنے سے اس میں مزید شدت آ چکی ہے۔ اس ضمن میں اس جنگ میں کبھی لبرلز حاوی آ جاتے ہیں اور کبھی قدامت پسند حلقے۔ پاکستانی پاسپورٹ کے تنزلی کے سفر سے اس جنگ کی نوعیت اور شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے قیام کے ایک سال بعد 1948 تک زیادہ تر پاکستانیوں کے پاس پاسپورٹ نہیں تھا۔ تقسیم سے پہلے برطانوی حکومت کے جاری کردہ پاسپورٹ کو ہی استعمال کیا جاتا تھا۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستانی حکومت نے لفظ انڈیا کو پین سے کاٹ کر لفظ پاکستان لکھ دیا تھا۔


1949 کے ابتدائی عرصے تک بھارتیوں کو پاکستان اور پاکستانیوں کو بھارت سفر کرنے کیلئے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔


پاکستان کے پہلے پاسپورٹ کا اجرا 1949 کے بعد سے ہوا اس وقت ان کا رنگ زیادہ تر ہلکے بادامی رنگ پر مشتمل تھا اور سبز رنک کی تھوڑی سی جھلک اس پاسپورٹ کے کور پر موجود تھی۔ پاکستان کو اس وقت نو آبادیاتی ریاست کے طور پر جانا جاتا تھا اور برطانوی بادشاہ ریاست کا سربراہ تھا۔ پاسپورٹ پر بنگالی اردو اور انگریزی زبانوں میں "پاکستانی پاسپورٹ" لکھا ہوتا تھا۔ یہ پاکستان کے دو حصوں (مغربی حصہ اور مشرقی حصہ) کی ترجمانی کرتے ہوئے دو پرچم دکھاتا تھا۔


1950 میں پاکستانی اور بھارتی حکومتیں مشترکہ بھارت/پاکستان پاسپورٹ کے اجرا پر رضامند ہو گئیں۔ یہ پاسپورٹ بھارت سے ان پاکستانیوں اور بھارتی شہریوں کو جاری کیا جاتا تھا جو تقسیم کے باعث اپنے خاندانوں سے الگ ہو گئے تھے اور ان سے ملنے کی غرض سے پاکستان اور بھارت کا سفر کرتے تھے۔ یہ پاسپورٹ 60 کی دہائی کے اوائل تک فعال رہا اور بعد میں اسے ختم کر دیا گیا۔


1954 کے بعد سے پاکستانی پاسپورٹ مکمل طور پر سبز رنگ کا ہو گیا۔ ون یونٹ کے قائم ہونے کے بعد مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان صوبوں میں تبدیل ہو گٙئے اور دونوں کیلئے مختلف قسم کے پاسپورٹ کا اجرا کیا گیا۔ مغربی پاکستان کے پاسپورٹ پر انگریزی اور اردو الفاظ درج ہوتے تھے جبکہ مشرقی پاکستان کے پاسپورٹ پر انگریزی اور بنگالی درج ہوتی تھی۔


1960 تک گہرے سبز رنگ کے بجائے پاسپورٹ پر ہلکے سبز رنگ کا استعمال شروع ہو چکا تھا۔ 1956 میں پاکستان ایک جمہوری ریاست بن چکا تھا اور اسے اسلامی جمہوریہ قرار دیا گیا۔ لیکن ملک کا نیا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان پاسپورٹ پر درج نہیں تھا۔ 1958 میں ایوب خان جب مارشل لا کے ذریعے برسر اقتدار آیا تو اس نے اسلامی کا لفظ ملک کے نام سے نکال دیا۔ یوں ملک جمہوریہ پاکستان بن گیا۔ 60 کی دہائی کے اوائل تک پاکستانی شہری دنیا کے زیادہ تر ممالک میں ویزے کے بغیر سفر کر سکتے تھے اور انہیں ان ممالک میں آمد کے وقت ویزہ دے دیا جاتا تھا۔ البتہ انہیں اسرائیل اور روس سفر کرنے سے منع کیا جاتا تھا۔ پھر تھوڑے عرصے بعد پاکستانیوں کے اسرائیل سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی اور اسرائیلی شہریوں کو بھی پاکستان آنے سے منع کر دیا گیا۔


1965 کے بعد پاسپورٹ پر گہرا سبز رنگ پھر لوٹ آیا۔ ساتھ ہی بنگالی زبان میں درج الفاظ بھی مغربی پاکستان کے پاسپورٹ پر پھر سے درج کر دیے گئے۔


1971 میں مشرقی پاکستان کے جدا ہونے کے بعد پاسپورٹ پر سے بنگالی زبان کے حروف حذف کر دیے گئے۔ گو 1973 کے آئین میں پاکستان کو اسلامی جمہوریہ قرار دیا گیا لیکن لیکن نام کی تبدیلی پاسپورٹ پر درج نہیں کی گئی۔ ساتھ ہی سبز کے ساتھ نیلے رنگ کا حصہ بھی پاسپورٹ کا حصہ بن گیا۔ 1974 تک بھٹو کی پاپولسٹ حکومت نے پاسپورٹ کا حصول اس وقت آسان کر دیا جب تیل سے مالا مال عرب ممالک، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور لیبیا میں پاکستانی مزدوروں کیلئے آسامیاں پیدا ہوئیں۔


1974 میں پاسپورٹ میں مزید اضافہ مندرجہ بالا اعلان تھا۔ پاکستانی شہری اس وقت بھی 60 سے زائد ممالک میں ویزہ کے بغیر سفر کر سکتے تھے اور 100 سے زائد ممالک میں انہیں آمد پر ویزہ دے دیا جاتا تھا۔ ان ممالک میں مغربی یورپ کے بھی کئی ممالک شامل تھے۔


1980 میں نرم کور کے ساتھ پاسپورٹ کا اجرا کیا گیا لیکن سخت کور والے پاسپورٹ بھی استعمال میں تھے۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ 1977 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں آنے والی ضیا حکومت کے دور میں بھی 1982 تک اسلامی جمہوریہ پاکستان پاسپورٹ کے کور پر نہیں لکھا جاتا تھا۔ اوپر دی گئی تصویر 1981 کے پاکستانی پاسپورٹ کی ہے۔ 1982 میں زیادہ تر یورپی ممالک نے پاکستانیوں کو آمد پر ویزہ دینے کی سہولت ختم کر دی۔


اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام پاکستانی پاسپورٹ پر 1984 سے درج ہونا شروع ہوا۔ یہ اردو اور انگریزی زبانوں میں لکھا جاتا تھا۔


جبکہ لفظ پاسپورٹ اردو، انگریزی اور عربی زبانوں میں تحریر کیا جاتا تھا۔ 90 کی دہائی کے آخری سالوں میں عربی زبان کے الفاظ کو پاسپورٹ کے کور سے حذف کر دیا گیا اور پاسپورٹ کا رنگ گہرے سبز رنگ سے تبدیل ہو کر ہلکے سبز رنگ کا ہو گیا۔ لیکن تب تک پاسپورٹ کی مسلسل تنزلی کا آغاز ہو چکا تھا۔


2000 کے درمیانی سالوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستانی پاسپورٹ ملنا شروع ہو گیا جس پر اسلامی پاکستان صرف اردو زبان میں درج ہوتا تھا۔
مزیدخبریں