ہینلے پاسپورٹ انڈکس (The Henley Passport Index) نے ممالک کی سالانہ درجہ بندیوں کے دوران پاکستانی پاسپورٹ کو سب سے زیادہ طاقتور اور سب سے کم اہمیت کے حامل پاسپورٹوں کی فہرست میں 102ویں نمبر پر رکھا۔ ہینلے پاسپورٹ انڈکس (ایچ پی آئی) 2006 سے یہ فہرست ترتیب دیتی آ رہی ہے جس میں 100 سے زائد ممالک کی ان کے شہریوں کو مختلف ممالک میں ویزا کے بغیر سفر کرنے کی سہولیات کے مطابق درجہ بندی کی جاتی ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ مسلسل اس فہرست میں نچلے نمبروں پر رہا ہے۔
ایچ پی آئی (HPI) کے سرفہرست بیس پاسپورٹ (2019):
جاپان
سنگاپور
جنوبی کوریا
جرمنی، فرانس
ڈینمارک، فن لینڈ، اٹلی، سویڈن
سپین، لگثم برگ
آسٹریا، ہالینڈ، ناروے، پرتگال، سوئٹزرلینڈ، انگلینڈ، امریکہ
بیلجئیم، کینیڈا، یونان، آئرلیننڈ
چیک ریپبلک
مالٹا
آسٹریلیا، آئس لینڈ، نیوزی لینڈ
ہنگری، لاتیوا، لیتھوانسیا، سلوواکیہ، سلووینیا
ایکسٹونیا، ملائشیا
لیچٹینسٹین
چلی
مناکو، پولینڈ،
سائپرس،
برازیل
ارجنٹینا
بلغاریہ، ہانگ کانگ، رومانیہ
انڈورا، کروئشیا، سان ماری
ایچ پی آئی کی مسلمان ممالک کے پاسپورٹ کی درجہ بندی (2019)
چین کے پاسپورٹ کا درجہ بندی میں 69واں نمبر اور بھارت کے پاسپورٹ کا نمبر 79 ہے۔
پاکستانی پاسپورٹ: مسلسل تنزلی کا سفر
گو پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندیاں 2006 میں متعارف کروائی گئیں، لیکن یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ اگر 2006 سے پہلے ممالک کے پاسپورٹ کی طاقت کا اندازہ مروجہ ایچ پی آئی کی درجہ بندیوں کے تحت لگایا جاتا تو 1961 سے 1974 کے درمیان پاکستانی پاسپورٹ کا شمار دنیا کے تیس بہترین پاسپورٹس میں ہوتا۔
ایچ پی آئی کی پاکستانی پاسپورٹ کی درجہ بندیاں (2006 سے 2019)
پاکستانی پاسپورٹ ملک میں موجود وجود کی کشمکش کا آئینہ دار ہے۔ اس کی بناوٹ اور اس پر درج الفاظ کے ارتقا کا سفر پاکستان کے سیاسی نظم و نسق کی ابتری اور قوم کے مزاج کا غماز ہے۔
پاکستان 1947 میں معرض وجود میں آیا۔ معتدل مزاجوں اور لبرلز کے خیال میں پاکستان کے بانی جناح کا ریاست پاکستان کے بارے میں تصور ایک ایسی ریاست کا تھا جو اسلام کی جدید، لچک دار اور کثرت پسندانہ سوچ کی غمازی کرتی ہو اور جس نے تمام مسلم دنیا کو متاثر کرنا تھا۔ جبکہ دوسری جانب قدامت پسندوں اور مذہبی حلقوں کا خیال ہے کہ پاکستان کو مذہبی ریاست کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ ان کا ماننا ہے کہ اس کیلئے اوپر سے قانون سازی اور نچلی سطی پر تبلیغ کی ضرورت تھی جو کہ ایک "ممتاز" اسلامی ریاست کی تشکیل کا باعث بنتی۔ یہ جنگ جاری ہے اور طاقت کے ایوانوں میں اس کے آنے سے اس میں مزید شدت آ چکی ہے۔ اس ضمن میں اس جنگ میں کبھی لبرلز حاوی آ جاتے ہیں اور کبھی قدامت پسند حلقے۔ پاکستانی پاسپورٹ کے تنزلی کے سفر سے اس جنگ کی نوعیت اور شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔