ٹوئٹر پر کئی دیگر صارفین ’آورسالٹ آور ایسیٹ‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ بھارت کو نمک کی برآمد پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور یہ مطالبہ دن بدن زور ہی پکڑتا جا رہا ہے۔
کئی افراد نے تو اس میں عالمی سازش کا پہلو بھی ڈھونڈ نکالا ہے اور کئی اسے بھارت، اسرائیل کٹھ جوڑ قرار دے رہے ہیں۔
اداکارہ وینا ملک بھی اس بحث میں کُود پڑی ہیں
شہزاد پراچہ کے مطابق سوشل میڈیا پر چلنے والی رپورٹ کہ پاکستان حالتِ جنگ میں بھی بھارت کو نمک کی فراہمی معطل نہیں کر سکتا، جھوٹ کا پلندہ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق کھیوڑہ میں آٹھ کروڑ 20 لاکھ سے 60 کروڑ ٹن نمک کے ذخائر موجود ہیں اور یہاں سے سالانہ تین لاکھ 50 ہزار ٹن نمک نکالا جا رہا ہے۔
وزارت تجارت کے ایک اہلکار کے مطابق گلوبل انڈیکیشن لاء (جی آئی ایل) کی غیر موجودگی میں پاکستان براہ راست اپنے برانڈ سے نمک مغربی دنیا کو برآمد نہیں کر سکتا۔ اور یہی وجہ ہے کہ گلابی نمک کے سب سے بڑے ذخائر رکھنے کے باوجود یہ نمک برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں 20 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستانی اہلکار کے مطابق خطے میں نمک کی غیر قانونی تجارت اور گلوبل انڈیکیشن لاء کی غیر موجودگی میں پاکستان اس شعبے میں وہ مقام حاصل نہیں کر پایا جس کا وہ حق دار تھا اور یقینی طور پر اربوں ڈالر نہیں تو بھی کثیر زرِمبادلہ سے محروم ضرور ہے۔