ہم نے تشدد کے خاتمے کے لیے ملکی و غیر ملکی سطح پر وسیع مشاورت شروع کردی ہے: افغان صدر اشرف غنی

01:47 PM, 14 Aug, 2021

نیا دور

افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اور بڑے شہروں پر ان کے قبضے کے دعوؤں کے بعد ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پیغام میں افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ مسلح افواج کی تنظیم نو ان کی اولین ترجیح ہے۔اس خصوصی ویڈیو پیغام میں صدر غنی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اندرون و بیرون ملک وسیع مشاورت شروع کر دی ہے اور نتائج جلد عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔‘


ان کا کہنا تھا کہ ملک عدم استحکام سے دوچار ہے اور ’میری کوشش ہوگی کہ ملک کو مزید عدم استحکام، تشدد اور لوگوں کو بے گھر ہونے سے بچایا جائے۔‘ صدر غنی نے کہا کہ ’میں اس بات کی اجازت نہیں دوں گا کہ افغان شہریوں پر جنگ مسلط کی جائے جس سے ان کی جانیں ضائع ہوں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’20 سال میں جو کچھ حاصل ہوا اسے گنوا دیا جائے، لوگوں کے املاک کو نقصان پہنچایا جائے اور مزید عدم استحکام بڑھے، میں اس کی اجازت نہیں دوں گا۔‘


افغان صدر کے استعفے کی افواہوں کے برعکس انھوں نے اس ویڈیو پیغام میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔ مگر اس پیغام کے دوران ان کے چہرے پر تناؤ دیکھا جاسکتا تھا۔


افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کی صورتحال 


طالبان اب کابل سے صرف 50 کلومیٹر (30 میل) کے فاصلے پر ڈیرے ڈال چکے ہیں اور دارالحکومت پر حملے سے قبل امریکا اور دیگر ممالک اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ مزار شریف کے ارد گرد بھی شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں سابق نائب صدر عبدالرشید دوستم نے اپنی طالبان مخالف ملیشیا جمع کر رکھی ہے۔

مزیدخبریں