اکبر ملہی نے مزید کہا کہ عابد کو پولیس نے نہیں پکڑا بلکہ انہوں نے خود عابد بٹ کے ذریعے اسے سی آئی اے پولیس کے حوالہ کیا اور خالد بٹ اسے اپنی گاڑی میں تھانے چھوڑ کر آیا۔ ملزم کے والد نے بتایا کہ انکے خاندان کے درجن سے زیادہ افراد کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے جنہیں اب چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ انکا کوئی جرم نہیں ہے۔ ملزم کے رشتہ دار نے گواہی دی کہ عابد کو واقعی اس کے والد نے حوالہ پولیس کیا ہے اور اپنے بیٹے کو پولیس کے حوالے کر کے انہوں نے اچھا کام کیا ہے۔
تاہم پولیس نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے سائنٹیفک طریقہ استعمال کیا اور ملزم کے آگے جال بچھایا گیا اور اسے انتہائی چالاکی سے پکڑا گیا۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے دعوٰی کیا تھا کہ ملزم جب اپنے والد سے ملنے گھر پہنچا تو پولیس نے اسے وہاں دھر لیا۔ ملزم کو پکڑنے پر پولیس والوں کو 50 لاکھ روپے کا انعام بھی دیا گیا تھا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کا کام مجرموں کو پکڑنا ہے تو وہ اس انعام کے مستحق کیسے ہو سکتے ہیں؟