سانحہ موٹروے کیس میں مرکزی ملزم عابد کو پکڑے جانے کے معاملہ پر کیس میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ ملزم عابد کے والد اکبر ملہی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے خود اپنے بیٹے کا حوالہ پولیس کیا تاکہ پولیس اسے گرفتار کر کے خاندان کے دیگر افراد کو چھوڑ دے۔ ملزم کے والد کا کہنا تھا کہ عابد بہت دنوں بعد گھر آیا اور اس نے اپنی والدہ سے کہا کہ وہ چار دن سے بھوکا ہے تاہم جب والدین نے اسے حوالہ پولیس کیا تو اس نے کہا کہ آپ نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ جواب میں والد نے اسے کہا کہ تمہارے جرم کی وجہ سے خاندان کے بچے، بیٹیاں اور دیگر رشتہ دار قید ہیں انہیں چھڑانے کیلئے ایسا کرنا ناگزیر ہو چکا تھا۔
اکبر ملہی نے مزید کہا کہ عابد کو پولیس نے نہیں پکڑا بلکہ انہوں نے خود عابد بٹ کے ذریعے اسے سی آئی اے پولیس کے حوالہ کیا اور خالد بٹ اسے اپنی گاڑی میں تھانے چھوڑ کر آیا۔ ملزم کے والد نے بتایا کہ انکے خاندان کے درجن سے زیادہ افراد کو پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے جنہیں اب چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ انکا کوئی جرم نہیں ہے۔ ملزم کے رشتہ دار نے گواہی دی کہ عابد کو واقعی اس کے والد نے حوالہ پولیس کیا ہے اور اپنے بیٹے کو پولیس کے حوالے کر کے انہوں نے اچھا کام کیا ہے۔
تاہم پولیس نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے سائنٹیفک طریقہ استعمال کیا اور ملزم کے آگے جال بچھایا گیا اور اسے انتہائی چالاکی سے پکڑا گیا۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے دعوٰی کیا تھا کہ ملزم جب اپنے والد سے ملنے گھر پہنچا تو پولیس نے اسے وہاں دھر لیا۔ ملزم کو پکڑنے پر پولیس والوں کو 50 لاکھ روپے کا انعام بھی دیا گیا تھا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کا کام مجرموں کو پکڑنا ہے تو وہ اس انعام کے مستحق کیسے ہو سکتے ہیں؟