نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے یہ بات عدالت کی راہداری میں صحافیوں کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ اس کا کہنا تھا کہ قتل کے روز میری اور نور مقدم کے درمیان لڑائی ہوئی تھی، ہم دونوں غصے میں تھے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ ظاہر جعفر پر الزام ہے انہوں نے نور مقدم کو قتل کرکے اس کا سر دھڑ سے الگ کر دیا تھا۔
آج اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ظاہر جعفر اور ان کے والدین سمیت 12 ملزمان کیخلاف فرد جرم عائد کرتے ہوئے استغاثہ کو 20 اکتوبر کو گواہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
فرد جرم عائد ہونے سے قبل ظاہر جعفر نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہی نور مقدم کو قتل کیا تھا۔ عدالت بتائے میرے ساتھ کیا سلوک کرے گی؟ مجھے سزا ملے گی یا معافی؟
ظاہر جعفر نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں جیل میں نہیں رہنا چاہتا مجھے معافی دیدیں یا پھانسی، جیل میں تشدد کیا جاتا ہے، مجھے گھر میں ہی قید کر دیں۔
ملزم سماعت کے دوران ابنارمل حرکتیں کرتا رہا، اس نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر جج کے سامنے ہاتھ جوڑے اور معافی مانگنا شروع کر دی۔ ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ میری بھی شادی ہو، بچے ہوں، میں مرنا نہیں چاہتا۔