انہوں نے کہا کہ چترال کے جنگلات کے تحفظ کے لیے بھی ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ چترال کے جنگلات کی بے دریغی سے کٹائی کو بند کیا جائے۔ چترال کی معدنیات سے مقامی لوگوں کواستفادہ کرنے کے لیے بھی انہوں نے ضروری کارروائی کی سفارش کی اور اس بات پر بھی زور دیا کی اب ان معدنیات کو اونے پونے داموں فروخت نہیں کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے وکلا برادری کی طرف سے دیرینہ مطالبے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے محکمہ صحت کے سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت جاری کی کہ تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش میں فوری طور پر لیڈی ڈاکٹرکو بھیجا جائے تاکہ خواتین مریضوں کوعلاج معالجے میں آسانی ہو۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر خوشخبری سنائی کہ چترال میں قائم ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ میں ہر ماہ ہائیکورٹ کے جج آ کر لوگوں کے مقدمات سنیں گے۔ جس سے لوگوں کو کافی آسانی ہو گی اور اب ان کو دارالقضاء سوات یا پشاور نہیں جانا پڑےگا۔ انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ مالاکنڈ ڈویژن کے ایڈیشنل کمشنر بھی ہفتہ وار چترال میں کیمپ کورٹ لگا کر انتظامی امور کے مقدمات کو نمٹائیں تا کہ یہاں کے لوگوں کو سوات نہ جانا پڑے۔ چیف جسٹس کی چترال آمد پر وکلا برادری بھی نہایت خوش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی آمد سے چترال کے بہت سارے مسائل موقع ہی پر حل ہو گئے ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے دورہ سے یہاں کافی عوامی مسائل حل ہوں گے جن کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ایک مشکل عمل تھا۔