ساتھ ہی انہوں نے اس معاملے پر پاکستان بار کونسل کا خصوصی اجلاس جلد از جلد بلانے کی تجویز بھی دی ہے۔
یاد رہے کہ اسی معاملے پر بلوچستان بار کونسل کےجاری ایک بیان میں چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے کیس میں سینیر جج جسٹس قاضی فائز عیسئ کو بنچ سے الگ کرنے اور جوڈیشل ورک اور کسی بھی بینچ میں شامل نہ کرنے کی عمل کو شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوےکہا ہے کہ اس طرح کے عمل سے موجودہ عدلیہ کی منہ پر ایک کالک اور ایک سوالیہ نشان بھی ہے۔ بلکہ چیف جسٹس کے اس عمل سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ اسٹیبلیشمنٹ کے زیر تسلط کام کررہے ہیں اور آزاد ججز کو زیر عتاب لانے کے لیے اسٹیبلیشمنٹ کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں موصوف نے اپنے اپ کو ان کے حوالے کرچکے۔ نہیں معلوم کہ موجودہ چیف جسٹس کی کیا کمزوری خلائی مخلوق کے ہاتھ آئی جسے وہ اتنا بے بس اور کمزور ہوچکا ہےکہ وہ اپنے ادارے کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔