جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیر اعظم کے کیسز سننے سے روکنے پر مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ نظر ثانی کرے،پاکستان بار کونسل

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیر اعظم کے کیسز سننے سے روکنے پر مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ نظر ثانی کرے،پاکستان بار کونسل
پاکستان بار کونسل کے نائب صدر خوشدل خان  کی جانب سے جاری کردہ ایک علامیئے میں کہا گیا ہے کہ جس طرح سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ترقیاتی فنڈز کیس کی سماعت کا فیصلہ سنایا گیا ہے اور بینچ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اس بارے میں غیر روایتی طور پر اس کی کاپی تک نہیں فراہم کی گئی اس سے  وکلا برادری میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں فاضل جج کو فیصلے میں وزیر اعظم کے خلاف کیسز سننے سے روکا گیا اور انہیں روز مرہ کے کاموں کےلیئے چیمبر تک محدود کیا گیا ہے  یہ انداز عدالتی عمل کے وقار اور اصول کے منافی ہے۔ انہوں نے عدالت کو مشورہ دیا کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ سپریم کورٹ ہموار طور پر عمل کرے اور ججز کی آئینی آزادی برقرار رہ سکے۔

ساتھ ہی انہوں نے اس معاملے پر پاکستان بار کونسل کا خصوصی اجلاس جلد از جلد بلانے کی تجویز بھی دی ہے۔

یاد رہے کہ اسی معاملے پر بلوچستان بار کونسل کےجاری ایک بیان میں چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے کیس میں سینیر جج جسٹس قاضی فائز عیسئ کو بنچ سے الگ کرنے اور جوڈیشل ورک اور کسی بھی بینچ میں شامل نہ کرنے کی عمل کو شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوےکہا ہے کہ اس طرح کے عمل سے موجودہ عدلیہ کی منہ پر ایک کالک اور ایک سوالیہ نشان بھی ہے۔  بلکہ چیف جسٹس کے اس عمل سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ اسٹیبلیشمنٹ کے زیر تسلط کام کررہے ہیں اور آزاد ججز کو زیر عتاب لانے کے لیے اسٹیبلیشمنٹ کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں موصوف نے اپنے اپ کو ان کے حوالے کرچکے۔ نہیں معلوم کہ موجودہ چیف جسٹس کی کیا کمزوری خلائی مخلوق کے ہاتھ آئی جسے وہ اتنا بے بس اور کمزور ہوچکا ہےکہ وہ اپنے ادارے کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔