تحریر:محمد ذیشان اشرف
سانحہ 9 مئی 2023 کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جب ملک بھر میں کئی اہم فوجی اور سرکاری تنصیبات پر حملے ہوئے اور عوامی سطح پر فوج اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج ہوا۔ اس دن کے واقعات میں سیاستدانوں، کارکنوں اور عوامی شخصیات کی جانب سے ہونیوالے مظاہروں اور بدامنی کی وجہ سے پاکستان کی سیاسی صورتحال پیچیدہ ہو گئی۔ اس فیچر میں ہم 9 مئی کے واقعات کے مجرمان کی سزاؤں اور ان سے عوامی سطح پر لئے جانیوالے اثرات پر تفصیل سے بات کریں گے۔
21 دسمبر 2024 کو سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 افراد کو فوجی عدالتوں نے 10 سال قید با مشقت تک کی سزائیں سنائیں ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنائیں۔ پاک فوج کے مطابق 9مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر پیدا کئے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے۔ 9مئی کے پر تشدد اور افسوسناک واقعات پاکستانی تاریخ کا سیاہ باب ہیں، مجرمان کیخلاف نا قابل تردید شواہد ملے ،”ترجمان پاک فوج کے مطابق سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق متعدد ملزمان کیخلاف انسداد دہشتگردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں جب کہ دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کا قانونی عمل مکمل ہوتے ہی کیا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ انصاف کے مکمل تقاضے تب ہی پورے ہوں گے جب سانحہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔ریاست 9 مئی کے واقعات میں مکمل انصاف مہیا کر کے ریاست میں قانون کی عملداری کو یقینی بنائے گی، 9مئی کے مقدمے میں انصاف کر کے تشدد کو بنیاد بنا کر کی جانیوالی گمراہ اور تباہ کن سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کیا جائیگا۔ 9 مئی پر کئے جانے والا انصاف نفرت، تقسیم اور بے بنیاد پروپیگنڈے کی نفی کرتا ہے، آئین و قانون کے مطابق تمام سزا یافتہ مجرمان کے پاس اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا پورا حق ہو گا“۔ اب ہم دیکھتے ہیں سزا پانیوالے 25 ملزمان کی فہرست اور انکے جرم کو جنہیں 21 دسمبر کو فوجی عدالتوں سے سزا سنائی گئی۔
”جناح ہاؤس حملے میں ملوث جان محمد خان، محمد عمران ،عبدالہادی ، علی شان، افتخار ،ضیاالرحمن اور داؤد کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزائیں سنائیں گئیں۔ جناح ہاؤس حملے میں ہی ملوث فہیم ،محمد حاظر خان کو 6،6 سال قید با مشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔ جناح ہاؤس حملے میں ہی ملوث محمد عاشق خان4سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ اسی حملے میں ملوث محمد بلاول کو 2 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔
پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث رحمت اللہ اور عدنان احمد کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان میں ہی ملوث یاسر نواز اور سید عالم کو 2،2 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔
جی ایچ کیو حملے میں ملوث راجا محمد احسان اور عمر فاروق کو 10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث انور خان اور بابر جمال کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔ بنوں کینٹ حملے میں ملوث محمد آفاق خان کو 9 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔ چکدرہ قلعہ حملے میں ملوث داؤد خان کو 7 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔ ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث زاہد خان کو 4 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔ملتان کینٹ حملے میں ہی ملوث خرم شہزاد کو 3 سال کی قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔آئی ایس آئی آفس فیصل آباد حملے میں ملوث لئیق احمد کو 2 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی“۔
یاد رہے 9مئی 2023ء کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا بلکہ اسے اگر ملک و قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیخلاف بغاوت کہیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔ جس میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو لیگی دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی ،سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا ،سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی بھی ہوئے تھے۔اس شرم ناک واقعے نے پوری دنیا میں پاکستانی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا اور پاک فوج ،عدلیہ و دیگر دوسرے اداروں کی ساکھ کو ایک منصوبہ سازی کے تحت پوری دنیا میں مجروح کیا گیا ۔
سانحہ 9مئی کے واقعات کا پس منظر دیکھا جائے اور اس سیاہ دن کی ویڈیوز سی سی ٹی وی ویڈیوز دیکھی جائیں تو ایسا لگتا ہے جیسے ایک منظم بغاوت کو بڑی عقلمندی اور تحمل مزاجی سے کنٹرول کیا گیا ،اس وقت کے پنجاب کے کئیر ٹیکر وزیر اعلیٰ اور حالیہ دور کے وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے نہ صرف ٹویٹ کیا بلکہ آن سکرین بیان دیا کہ قوم متحد رہے ان پر تشدد واقعات کے مجرمان کو چن چن کر سزائیں سنائی جائیں گی ،جن کا عمل شروع ہونا ایک خوش آئند بات ہے پاک فوج پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کا معتبر ادارہ ہے جس نے عالمی سطح پر اپنی قابلیت کو منوایا ہے مگر ایک انتشاری ٹولے کی اپنی ہی فوج کے خلاف اس قسم کی بغاوت کو اگر نظر انداز کیا جائے تو شاید یہ ایک روایت بن جاتی اور ایسے واقعات اسکے بعد بھی اکثر دیکھنے کو مل سکتے تھے اس لئے اس بغاوت یا انتشاری احتجاج کے ملزمان کو سزائیں ملنا خوش آئند ہے تا کہ آنیوالے وقت میں کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکن اسکے گمراہ کن نظریات پر عمل نہ کریں اس واقعے سے پاکستان کی ساکھ پوری دنیا میں متاثر ہوئی پاکستان کے دشمنوں کو پاکستان کے بارے میں مصالحے دار موضوع ملا جس پر آج بھی پاکستان کے مختلف دشمن ملکوں کے میڈیا پر اور پس پردہ بکواس بازی جاری ہے۔ اس پورے معاملے پر نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات اور سزائیں مستقبل میں سیاسی سرگرمیوں اور احتجاجی تحریکوں کی نوعیت پرمثبت اثر ڈال سکتی ہیں۔ 9 مئی کے واقعات کے دوران ہونیوالی گرفتاریوں اور سزاؤں کا اثر پاکستان کی سیاست پر طویل مدت تک رہیگا۔