بارہا دیکھا گیا کہ شہر کراچی میں نالوں کی صفائی کا عمل شروع ہوا مگر پایہء تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔اسکی دو بنیادی وجوہات ہیں ایک یہ کہ جو صفائی کا عمل شروع ہوتا ہے وہ صرف سال میں ایک سے دو بار ہوا کرتا ہے بالخصوص مون سون کی بارشوں سے قبل یا بعد میں جب انتظامیہ متحرک نظر آتی ہے ورنہ سارا سال وہ خواب غفلت میں رہتے ہیں۔بلکہ جو صفائی کی بھی جاتی ہے اس کا عالم یہ ہے کہ نالوں سے نکالا گیا کچرا اپنے آخری مقام تک نہیں پہنچایا جاتا بلکہ اسے نالے کے ہی کنارے پر ڈھیر کی صورت میں چھوڑ دیا جاتا ہے جس کے باعث زیادہ تر وہ واپس نالے میں چلا جاتا ہے۔ یہی وجوہات ہیں کہ اس شہر میں ہم نے تو جب دیکھا یہی دیکھا کہ شہر کے نالے کچرے سے بھرے ہوئے ہیں اور ڈھائی کروڑ نفوس پر مشتمل آبادی والے شہر میں صفائی کی صورتحال ابتر ہوتی چلی جا رہی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ کراچی کےشہری سیلاب میں ڈوبنے کا مسئلہ شہر کے کچرے سے شروع ہوتا ہے اور نالوں کی صفائی کے ناقص نظام پر ختم ہوتا ہے اور سال بہ سال یہ صورتحال اور خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ یہ ہمارے سامنے ہے کہ شہر میں کوڑا کرکٹ مکمل طور پر نہیں اٹھایا جاتا ہے ، اور زیادہ تر یہ شہر کے نکاسی آب کے نظام یعنی نالوں میں جاتا ہے ۔
شہر کراچی کی بدقسمتی ہےکہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نااہل انتظامیہ نے شہر کے سیوریج کے نالوں کو برساتی نالوں میں ڈال دیا اور سیوریج نالوں کی صفائی اور بہتر کارکردگی سے متعلق اپنی ذمہ داریاں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سر منڈھ دیں، جس کے باعث برساتی نالوں کے مضبوط سلسلے کے باوجود آج ہم شہری سیلاب اور بارش کی دیگر تباہ کاریوں کے رحم و کرم پر ہیں۔ چونکہ کراچی کے بیشتر اضلاع میں کچرے کو اٹھانا اور تلف کرنا سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے مگر وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں
کیونکہ برساتی نالوں کی صفائی بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ذمہ داری ہے اس لئے باوجود اس کے کہ شہر کا سیوریج انہی نالوں سے گزر رہا ہےمگرکراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے کبھی ان کی صفائی میں حصہ نہیں لیا جوکہ ان برساتی نالوں میں سلٹ جمع ہونے کا باعث بن رہا ہے۔اس سارے معاملے میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بھی کہیں نظر نہیں آتا جب کہ ان کے ذمے کا 50 فی صد کچرا ان نالوں کو بھر رہا ہے۔حد تو یہ ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ممبران کے مطابق شہری سیلاب ان کے محکمہ کا مسئلہ نہیں ہے۔
شہر کے کچرے کے انتظام کی بہتری اور نالوں کو ڈی سلٹ کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کو طویل مدتی حل کی ضرورت ہے جس کے تحت یہ صفائی کا سلسلہ قائم رہے۔ ماہرین شہری منصوبہ بندی کے مطابق واحد حل یہ ہے کہ شہر کے کچرے کو ضائع کرنے کا مناسب نظام تیار کیا جائے۔ دوسری جانب کراچی میں نکاسی آب کے پائپ اب انتہائی پرانے ہوچکے ہیں ان کو دوبارہ تعمیر کرنے یا تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ جبکہ موجودہ صورتحال میں یہ صرف ایک خواب نظر آتا ہے کہ ہم شہر کراچی کے نالوں کو صاف کر کے اس شہر کو ڈوبنے سے بچا سکیں گے۔