https://www.youtube.com/watch?v=beBBQmyYLTw
گرفتار کئے جانے والے مشتبہ افراد نے تفتیش کے دوران اس کام میں فیڈرل پبلک کمیشن بلوچستان کےاسسٹنٹ ڈائریکٹر خالد حسین مغری، پنجاب کے جیل خانہ جات کے اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ اویس اشرف اور ملتان کے ریجنل ٹیکس انسپکٹر سجاد کے بھی ملوث ہونے کی نشاندہی کی۔ ایف آئ اے کے مطابق ملزمان نے پرچوں کے سوالات امیدواروں کو واٹس ایپ پر فراہم کئے اور بدلے میں لاکھوں روپے لئیے۔ حال ہی میں نو لاکھ اسی ہزار روپے کی رقم سجاد کی جانب سے مغری کے بنک اکاونٹ میں منتقل کی گئ اور مغری کی گرفتاری کے لئیے اس وقت چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
مصنف الہان نیاز نے اس واقعے کو قابل افسوس قرار دیا اور ملوث افراد کی گرفتاری اور انہیں سزائیں دینے کا مطالبہ کیا۔ " فیڈرل پبلک سروس کمیشن ،پاکستان کی جدید سول بیوروکریسی کا آخری بچ جانے والا ادراہ ہے ۔ یہ بات انتہائ قابل افسوس ہے کہ اس سال سول سروس کے امتحانات میں ایک ہزار امیدواروں کو پرچے آوٹ کرنے کی بازگشت سنائ دی"۔
https://www.youtube.com/watch?v=Cop1bgE-248
سول سروس کے امتحانی پرچے پہلی مرتبہ آوٹ نہیں ہوئے۔ سال 2017 میں فیڈرل پبلک کمیشن کو اس وقت کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ سی ایس ایس کے امتحانی پرچہ جات سوشل میڈیا کے توسط سے پہلے ہی باہر آ گئے تھے۔
2017 میں فیڈرل پبلک کمیشن کو اس وقت کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ سی ایس ایس کے امتحانی پرچہ جات سوشل میڈیا کے توسط سے پہلے ہی باہر آ گئے تھے۔
پانچ سو سے زائد امیدواروں نے اس معاملے میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن عادل حسین جو ان امتحانات میں امیدوار تھے ،ان کا کہنا ہے کہ 2014 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا جب کچھ امیدواروں کو امتحانی پرچوں تک پہلے ہی رسائ مل گئ تھی۔