ایف آئ اے نے سی ایس ایس کے پرچے آوٹ کرنے کے الزام میں دو سرکاری افسران کو حراست میں لے لیا

ایف آئ اے نے سی ایس ایس کے پرچے آوٹ کرنے کے الزام میں دو سرکاری افسران کو حراست میں لے لیا
ایف آئ اے نے سی ایس ایس کے پرچے آوٹ کرنے کے الزام میں تین ملزمان کو جن میں سے دو سرکاری افسران شامل ہیں ،حراست میں لے لیا۔ ایف آئ اے نے اطلاعات کی بنیاد پر لاہور کے علاقے کچا لائنز روڈ پر چھاپہ مارا اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر سید تجمل حسین نقوی کو حراست میں لے لیا جو کہ خبروں کے مطابق اس گروہ کا حصہ تھا جس نے سی ایس ایس کے پرچوں کو آوٹ کیا۔ تجمل کے موبائل فون کا ریکارڈ چیک کرنے کے بعد ایک اور ملزم انجینئر بلال شہزاد کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=beBBQmyYLTw

گرفتار کئے جانے والے مشتبہ افراد نے تفتیش کے دوران اس کام میں فیڈرل پبلک کمیشن بلوچستان کےاسسٹنٹ ڈائریکٹر خالد حسین مغری، پنجاب کے جیل خانہ جات کے اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ اویس اشرف اور ملتان کے ریجنل ٹیکس انسپکٹر سجاد کے بھی ملوث ہونے کی نشاندہی کی۔ ایف آئ اے کے مطابق ملزمان نے پرچوں کے سوالات امیدواروں کو واٹس ایپ پر فراہم کئے اور بدلے میں لاکھوں روپے لئیے۔ حال ہی میں نو لاکھ اسی ہزار روپے کی رقم سجاد کی جانب سے مغری کے بنک اکاونٹ میں منتقل کی گئ اور مغری کی گرفتاری کے لئیے اس وقت چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

مصنف الہان نیاز نے اس واقعے کو قابل افسوس قرار دیا اور ملوث افراد کی گرفتاری اور انہیں سزائیں دینے کا مطالبہ کیا۔ " فیڈرل پبلک سروس کمیشن ،پاکستان کی جدید سول بیوروکریسی کا آخری بچ جانے والا ادراہ ہے ۔ یہ بات انتہائ قابل افسوس ہے کہ اس سال سول سروس کے امتحانات میں ایک ہزار امیدواروں کو پرچے آوٹ کرنے کی بازگشت سنائ دی"۔

https://www.youtube.com/watch?v=Cop1bgE-248

سول سروس کے امتحانی پرچے پہلی مرتبہ آوٹ نہیں ہوئے۔ سال 2017 میں فیڈرل پبلک کمیشن کو اس وقت کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ سی ایس ایس کے امتحانی پرچہ جات سوشل میڈیا کے توسط سے پہلے ہی باہر آ گئے تھے۔

2017 میں فیڈرل پبلک کمیشن کو اس وقت کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ سی ایس ایس کے امتحانی پرچہ جات سوشل میڈیا کے توسط سے پہلے ہی باہر آ گئے تھے۔

پانچ سو سے زائد امیدواروں نے اس معاملے میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن عادل حسین جو ان امتحانات میں امیدوار تھے ،ان کا کہنا ہے کہ 2014 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا جب کچھ امیدواروں کو امتحانی پرچوں تک پہلے ہی رسائ مل گئ تھی۔