انسانی حقوق کی کارکن گلا لئی اسماعیل نے آج ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ُان کے والدین کو انسداد دہشتگردی کی دفعہ 9 اور 7، دفعہ 124(A) اور آیین پاکستان کی دفعہ 120(B) کے تحت عدالت نے طلب کرلیا ہے۔ُ
ُٓان کا کہنا تھا کہ ابھی تک انہیں کسی ایف آئی آر کی کاپی موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی ُان کے ضعیف والدین کسی بھی قسم کی ملک مخالف یا دہشتگردی کی کارروائی میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے اس ملک میں میرے والدین ہونا احسان اللہ احسان ہونے سے بھی بڑا جرم ہے۔
گلالئی اسماعیل نے سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کے چیرمین مصطفیٰ نواز کو ٹویٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کمیٹی کے چیرمین ہیں اس لیے میں آپ سےسوال کرتی ہوں کہ کیوں میرے والدین کو گزشتہ کچھ عرصے سے ریاستی اداروں کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
https://twitter.com/Gulalai_Ismail/status/1302157875234721792?s=20
پشتون تحفظ موومنٹ کے اراکین نے سوشل میڈیا پر گلالئی اسماعیل کے والدین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ انکے والدین کو اس لیے ریاست ہراساں کر رہی ہے کیونکہ وہ دہشت گردوں کے خلاف آواز ُاٹھاتے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی گلالئی اسماعیل کے والدین کو اغواء کرنے کے ساتھ ساتھ ُان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوچکا ہے۔