صدر مملکت نے مظاہر نقوی کو عہدے سے برطرف کیا یا برخواست؟

صدر پاکستان کی جانب سے مظاہر علی اکبر نقوی کو برطرف کرنے کے لیے ‘Remove’ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کے لیے ‘Dismiss’ کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیے تھا۔

05:54 PM, 20 Mar, 2024

نیوز ڈیسک

سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش کو منظور کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

وزارت قانون نے سابق جج مظاہر نقوی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کو جوڈیشل مِس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا تھا۔

اس سے قبل سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جسے سابق صدر مملکت عارف علوی نے منظور کیا تھا۔ صدر مملکت کی جانب سے مظاہر نقوی کو برطرف کیے جانے کے بعد مظاہر نقوی کے بطور جج مستعفی ہونے کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا گیا ہے۔

صدر پاکستان کی جانب سے مظاہر علی اکبر نقوی کو برطرف کرنے کے لیے ‘Remove’ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کے لیے ‘Dismiss’ کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیے تھا۔

سینیئر صحافی عامر الیاس رانا کے مطابق صدر پاکستان نے مظاہر علی اکبر نقوی کو عہدے سے ہٹایا ہے، برطرف نہیں کیا۔ اگر وہ انہیں برطرف کرتے تو انہیں ملنے والی پنشن اور دیگر مراعات ختم ہو جاتیں۔ ان کی رائے میں مظاہر نقوی کو عہدے سے 'ہٹایا' گیا ہے، 'برطرف' نہیں کیا گیا اس لیے مظاہر نقوی کو اب پنشن اور دیگر مراعات ملتی رہیں گی۔

رواں ماہ سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اپنی رائے مںظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوائی تھی۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں سابق جسٹس سپریم کورٹ مظاہر نقوی کے خلاف 9 شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ ان شکایات کا جائزہ آئین کے آرٹیکل 206 کی شق 6 کے تحت لیا گیا۔ ان شکایات میں جسٹس مظاہر نقوی جوڈیشل مس کنڈکٹ کے مرتکب پائے گئے تھے اور سپریم جوڈیشل کونسل نے رائے دی تھی کہ انہیں عہدے سے ہٹا دیا جانا چاہیے تھا۔

مزیدخبریں