سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش کو منظور کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
وزارت قانون نے سابق جج مظاہر نقوی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کو جوڈیشل مِس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا تھا۔
اس سے قبل سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جسے سابق صدر مملکت عارف علوی نے منظور کیا تھا۔ صدر مملکت کی جانب سے مظاہر نقوی کو برطرف کیے جانے کے بعد مظاہر نقوی کے بطور جج مستعفی ہونے کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
صدر پاکستان کی جانب سے مظاہر علی اکبر نقوی کو برطرف کرنے کے لیے ‘Remove’ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کے لیے ‘Dismiss’ کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیے تھا۔
سینیئر صحافی عامر الیاس رانا کے مطابق صدر پاکستان نے مظاہر علی اکبر نقوی کو عہدے سے ہٹایا ہے، برطرف نہیں کیا۔ اگر وہ انہیں برطرف کرتے تو انہیں ملنے والی پنشن اور دیگر مراعات ختم ہو جاتیں۔ ان کی رائے میں مظاہر نقوی کو عہدے سے 'ہٹایا' گیا ہے، 'برطرف' نہیں کیا گیا اس لیے مظاہر نقوی کو اب پنشن اور دیگر مراعات ملتی رہیں گی۔
صدرمملکت آصف زرداری نے سپریم کورٹ کے جج مظاہر علی اکبر نقوی کی ریٹائرمنٹ کو Remove برخواستگی میں بدل دیا اور یہ انہوں نے سپریم جوڈشل کونسل کے کہنے پر کیا ہے لیکن عملی طور پر مظاہر علی نقوی کو پنن اور مراعات مکمل ملیں گی عملی طور پر مس کنڈکٹ کے مرتکب جج کو کوئی نقصاں نہیں ہو گا وہ… pic.twitter.com/w6q30ofkKB
— Aamir Ilyas Rana (@RanaAamirilyas) March 20, 2024
رواں ماہ سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اپنی رائے مںظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوائی تھی۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں سابق جسٹس سپریم کورٹ مظاہر نقوی کے خلاف 9 شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ ان شکایات کا جائزہ آئین کے آرٹیکل 206 کی شق 6 کے تحت لیا گیا۔ ان شکایات میں جسٹس مظاہر نقوی جوڈیشل مس کنڈکٹ کے مرتکب پائے گئے تھے اور سپریم جوڈیشل کونسل نے رائے دی تھی کہ انہیں عہدے سے ہٹا دیا جانا چاہیے تھا۔