لاپتہ بچی سندس ظہیر کے والد ظہیر عباس نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ 21 دن گزرنے کے باؤجود تاحال میری بیٹی کا سراغ نہیں لگایا جاسکا اور میرا خاندان ایک عذاب سے گزر رہا ہے. ظہیر عباس نے مزید کہا کہ بیٹی لاپتہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ پر ہر لمحے ایک قیامت گزر رہی ہے. انھوں نے مزید کہا کہ پولیس کا رویہ شروع میں بہت اچھا تھا مگر اب پولیس تعاون نہیں کررہی ہے اور اس کیس کو سرد خانے میں ڈال دیا گیاہے۔ لاپتہ بچی کے والد نے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، آئی جی پنجاب سے درخواست کی ہے کہ وہ میری بیٹی کی بازیابی میں کردار ادا کریں.
تھانہ ڈھڈیال کے ایس ایچ او امتیاز احمد نے رابطہ کرنے پر نیا دور میڈیا کو بتایا کہ جس دن سے بچی لاپتہ ہوئی ہے پولیس سرتوڑ کوشش کررہی ہے کہ بچی کا سراغ لگایا جاسکے لیکن تاحال پولیس کامیاب نہیں ہوئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پولیس کے پاس موجودہ تمام وسائل کو بروئے کار لایا گیا مگر بچی کا سراغ تاحال نہیں لگایا جاسکا۔ انھوں نے لڑکی کے والد کی جانب سے لگائے گئے الزام کہ پولیس تعاون نہیں کررہی ہے کی تردید کی اور کہا کہ پولیس نہ صرف بچی کی بازیابی کے لئے سرتوڑ کوشش کررہی ہے بلکہ اس کے ساتھ متاثرہ خاندان سے بھی رابطے میں ہے۔