چکوال سے لاپتہ تین سالہ سندس کا تاحال سراغ نہیں مل سکا

چکوال سے لاپتہ تین سالہ سندس کا تاحال سراغ نہیں مل سکا
پنجاب کے ضلع چکوال سے دو ہفتے پہلے لاپتہ بچی سندس ظہیر کا تاحال سراغ نہیں مل سکا. چکوال کے ڈہوک بلند خان کے رہائشی ظہیر عباس نے تھانہ ڈھڈیال میں درج ایف آئی آر میں کہا ہے کہ میری اسلام آباد میں ٹائر پنچر کی دکان ہے اور میں اسلام آباد میں تھا کہ میری بیوی نے مجھے اطلاع دی کہ ہماری بیٹی گھر سے نکلتے ہوئے لاپتہ ہوگئی ہے. ایف آئی آر کے مطابق تین سالہ سندس ظہیر پانچ اگست کو اپنے گھر سے نکلی اور تاحال واپس نہیں آئی اور لاپتہ ہے. ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے.

لاپتہ بچی سندس ظہیر کے والد ظہیر عباس نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ 21 دن گزرنے کے باؤجود تاحال میری بیٹی کا سراغ نہیں لگایا جاسکا اور میرا خاندان ایک عذاب سے گزر رہا ہے. ظہیر عباس نے مزید کہا کہ بیٹی لاپتہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ پر ہر لمحے ایک قیامت گزر رہی ہے. انھوں نے مزید کہا کہ پولیس کا رویہ شروع میں بہت اچھا تھا مگر اب پولیس تعاون نہیں کررہی ہے اور اس کیس کو سرد خانے میں ڈال دیا گیاہے۔ لاپتہ بچی کے والد نے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، آئی جی پنجاب سے درخواست کی ہے کہ وہ میری بیٹی کی بازیابی میں کردار ادا کریں.

تھانہ ڈھڈیال کے ایس ایچ او امتیاز احمد نے رابطہ کرنے پر نیا دور میڈیا کو بتایا کہ جس دن سے بچی لاپتہ ہوئی ہے پولیس  سرتوڑ کوشش کررہی ہے کہ بچی کا سراغ لگایا جاسکے لیکن تاحال پولیس کامیاب نہیں ہوئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پولیس کے پاس موجودہ تمام  وسائل کو بروئے کار لایا گیا مگر بچی کا سراغ تاحال نہیں لگایا جاسکا۔ انھوں نے لڑکی کے والد کی جانب سے لگائے گئے الزام کہ پولیس تعاون نہیں کررہی ہے کی تردید کی اور کہا کہ پولیس نہ صرف بچی کی بازیابی کے لئے سرتوڑ کوشش کررہی ہے بلکہ اس کے ساتھ متاثرہ خاندان سے بھی رابطے میں ہے۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔