صحافی مطیع اللہ جان کی اہلیہ نے خبر رساں ویب سائٹ کو بتایا کہ ان کے شوہر لاپتہ ہیں۔ اہلیہ کے مطابق مطیع اللہ جان نے انہیں آج صبح سکول چھوڑا تھا جس کی بعد ان کی گاڑی مل گئی ہے جس میں چابی لگی ہوئی ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے صحافی اعزاز سید نے بتایا ہے کہ سینئر صحافی مطیع اللہ جان مسنگ ہیں، نامعلوم افراد نے انہیں اٹھا لیا ہے، اور ان کی بیوی نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
اعزاز سید نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں مطیع اللہ جان کی گاڑی کی ویڈیو شئیر کی، جس وقت مطیع اللہ جان کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا تو وہ ویڈیو میں نظر آنے والی گاڑی میں موجود تھے۔
صحافی اسد علی طور نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے مطیع اللہ جان کو اغوا کیے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اپ لوڈ کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند لوگ انہیں زبردستی ایک گاڑی میں بٹھا رہے ہیں اور اس دوران انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
ایک اور صحافی اسد ملک نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ سینئر صحافی مطیع اللہ جان جو کہ پی ٹی آئی حکومت، عدلیہ اور اسٹیبلیشمنٹ کے ناقدوں میں شمار ہوتے ہیں انہیں جی سکس تھری سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔ ان کی اہلیہ نے مطیع اللہ جان کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی اور ون فائیو کو بھی مطلع کردیا گیا ہے۔
جیسے ہی اس خبر نے صحافیوں اور عالمی تنظیموں کی توجہ حاصل کی اسی دوران مطیع اللہ جان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے 3 بج کر 17 منٹ پر ٹویٹ کی گئی جو ممکنہ طور پر ان کے بیٹے نے کی۔ ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’میرے والد کو دارالحکومت (اسلام آباد) کے وسط سے اغوا کیا گیا میں انہیں تلاش کرنے کا اور ان کی گمشدگی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں، خدا ان کی حفاظت کرے‘۔
مطیع اللہ جان کی گمشدگی کی اطلاعات دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور ٹویٹر پر ان کے حوالے سے ٹاپ ٹرینڈ بن گئے جس میں انہیں واپس لانے اور ’رہائی‘ کا مطالبہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیئر صحافی و اینکر پرسن مطیع اللہ جان کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اعلی عدلیہ کے ججز کے خلاف ’توہین آمیز‘ الفاظ استعمال کرنے کے الزام میں نوٹس بھی جاری کیا تھا، اس کیس کی سماعت رواں ہفتے ہوگی۔