وہ کہتے ہیں کہ میں ان چند لوگوں میں سے ایک ہوں جن کو جس رات ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی رات 3 بجے کے قریب مجھے محسوس ہوا کہ کوئی میرے کمرے میں داخل ہوا ہے اور اسنے میری چادر کھینچ دی ہے اور جس وقت میں اٹھ کھڑا ہوا تو میری اہلیہ بھی اٹھ گئیں اور مجھ سے پوچھا کہ کیا کوئی ڈراونا خواب دیکھا ہے؟ تومیں نے کہا نہیں بھٹو ابھی یہاں موجود تھے۔ اور انہوں نے مجھے انگریزی میں کہا دیکھو انہوں نے میرے ساتھ کیا کردیا ہے۔
علامہ اقبال کے بیٹے جاوید اقبال 2008 میں ذولفقار علی بھٹو کی برسی پر صحافی حامد میر کو دوران انٹریو اس واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اگرچہ وہ بھٹو کے خلاف الیکشن لڑے جس میں ہار جیت ہوتی ہے۔ تاہم وہ میرے دوست تھے میں انہیں 1950 سے جانتا تھا اور پہلی بار ان سے شناسائی 1950 میں ہوئی تھی۔یہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تھے میں کیمبریج میں تھا۔ تو جب انہیں ایوب خان کی کابینہ سے نکالا گیا تو جب بھی وہ لاہور آتے تو فلیٹیز ہوٹل میں ٹھہرتے تھے لیکن رات کا کھانا میرے ساتھ کھاتے تھے۔
جس وقت انہوں نے پارٹی بنائی تو میری یہ خواہش تھی اور مجھے مادر ملت فاطمہ جناح نے کہا کہ آپ کونسل آف مسلم لیگ میں شامل ہوں جس کا میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنی پارٹی نہ بنائیں بلکہ کونسل آف مسلم لیگ بنائیں۔ گو کہ اسکی حالت کافی پتلی تھی۔لیکن چونکہ وہ قائداعظم کی پارٹی تھی اس لئے ہم سب کی خواہش تھی کہ بھٹو اسی کے پلیٹ فارم سے اپنا معاشی و سماجی پروگرام پیش کریں۔
میرا ان سے اسی بات پر اختلاف تھا اور اسی پر الیکشن بھی ہوا میں ان سے الیکشن ہارا اور شاید یہ ہار میرے لئے فائدہ مند ثابت ہوئی کہ وہ بھٹو کے خلاف قتل کیس کی سماعت کے لئے بننے والے بینچ کا حصہ بننے سے بچ گئے کیونکہ میرے پاس عذر آگیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ میں ان چند لوگوں میں سے ایک ہوں جن کو جس رات ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی رات 3 بجے کے قریب مجھے محسوس ہوا کہ کوئی میرے کمرے میں داخل ہوا ہے اور اسنے میری چادر کھینچ دی ہے اور جس وقت میں اٹھ کھڑا ہوا تو میری اہلیہ بھی اٹھ گئیں اور مجھ سے پوچھا کہ کیا کوئی ڈراونا خواب دیکھا ہے؟ تومیں نے کہا نہیں بھٹو ابھی یہاں موجود تھے۔ اور انہوں نے مجھے انگریزی میں کہا دیکھو انہوں نے میرے ساتھ کیا کردیا ہے۔ look what they have done to me