جسے بھیجتے ہوئے وزیراعظم نے پڑھا ہے نہ صدر پاکستان نے، نہ اٹارنی جنرل نے ، نہ وزیر قانون نے ،سیکرٹری قانون نے اور نہ دائر کردیئے جانے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین و دیگر ارکان نے ، حتیٰ کہ یہاں موجود حکومتی وکلاء شریف الدین پیرزادہ نے ابھی تک اسے پڑھا ہے نہ جسٹس (ر) ملک قیوم نے۔
جب افتخار چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی فائل میں ججوں کو گالم گلوچ سے بھرے کاغذات لف ہوگئے
09:08 AM, 22 Jun, 2020
جب درخواست گزار "ملزم جج” کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن نے بنچ کے سربراہ کو مخاطب کر کے کہا "مائی لارڈ ! میرے (یعنی میرے مؤکل کے) خلاف دائر کیا گیا ریفرنس قابل پذیرائی تو کیا ، قابل سماعت ہی نہیں۔
جسے بھیجتے ہوئے وزیراعظم نے پڑھا ہے نہ صدر پاکستان نے، نہ اٹارنی جنرل نے ، نہ وزیر قانون نے ،سیکرٹری قانون نے اور نہ دائر کردیئے جانے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین و دیگر ارکان نے ، حتیٰ کہ یہاں موجود حکومتی وکلاء شریف الدین پیرزادہ نے ابھی تک اسے پڑھا ہے نہ جسٹس (ر) ملک قیوم نے۔
جسے بھیجتے ہوئے وزیراعظم نے پڑھا ہے نہ صدر پاکستان نے، نہ اٹارنی جنرل نے ، نہ وزیر قانون نے ،سیکرٹری قانون نے اور نہ دائر کردیئے جانے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین و دیگر ارکان نے ، حتیٰ کہ یہاں موجود حکومتی وکلاء شریف الدین پیرزادہ نے ابھی تک اسے پڑھا ہے نہ جسٹس (ر) ملک قیوم نے۔