نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی کامران یوسف نے کہا کہ عمران خان سے سوال بنتا ہے کہ اگر جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹانے کی یہ وجہ نہیں تھی تو انہیں اس کی تردید کرنے میں اتنا عرصہ کیوں لگ گیا؟ ملک میں آڈیوز ریکارڈ کون کرتا ہے اور ان کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ ان نکات پر بھی جوڈیشل کمیشن کو تحقیقات کرنی چاہئیں۔ حکومت بہت محتاظ انداز میں کھیل رہی ہے اور وہ اس طرف نہیں جانا چاہ رہی جو ہمارے ملک کی اصل ریڈ لائن ہے۔
رپورٹر حسن ایوب نے کہا کہ آڈیو لیکس کمیشن کے سامنے اگر کوئی مجرمانہ کارروائی آتی ہے تو پھر یہ معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے گا۔ چیف جسٹس کے لئے اس معاملے کو اٹھانا اتنا آسان نہیں ہوگا لیکن وہ اس پہ نوٹس لے کر بنچ بنا بھی سکتے ہیں۔ کمیشن ان لوگوں کو بھاگنے نہیں دے گا وہ ان سب کو بلائے گا جن کی آڈیوز لیک ہوئی ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو آج کل ملٹری کورٹس پہ بہت اعتراض ہے، یہ وہی ملٹری کورٹس ہیں جو 1952 سے قائم ہیں اور عمران خان کے دور میں کئی لوگوں پر مقدمے انہی میں چلائے گئے تھے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔